مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی یا اپوزیشن اتحاد میں شمولیت سے انکار کردیا

ہفتہ 24 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جے یو آئی، پی ٹی آئی یا کسی جماعت سے اتحاد نہیں کرے گی، پی ٹی آئی سے تعلقات بہتر رکھیں گے اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے۔ جے یو آئی فی الوقت اکیلے ہی اپنی سیاسی مہم جاری رکھے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحاد میں شمولیت سے انکار کے بعد پارلیمنٹ میں تعاون پر دونوں جماعتوں کا اتفاق ہوا ہے۔ پارلیمنٹ اور دیگر معاملات پر ایشو ٹو ایشو مشاورت ہوگی۔ پی ٹی آئی وفد نے بھی مولانا فضل الرحمن کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔

مزید پڑھیں:ماضی میں سیاسی اتحادوں کے تجربے اچھے نہیں رہے، فضل الرحمان کا اپنی تحریک خود چلانے کا اعلان

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان تلخ تعلقات کو نارمل بنانا ہے، چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ممکنہ حکومتی قانون سازی پر گفتگو کی اور دونوں جماعتوں نے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ پی ٹی آئی وفد نے گزشتہ رات مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی۔

تحریک انصاف، جے یو آئی ملاقات کی اندرونی کہانی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد کی جمعے کو سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی طرف سے پارلیمنٹ کے اندر ان ہاؤس تعاون کی درخواست کی گئی ہے تاکہ حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے۔

ملاقات کے دوران ماضی کی ملاقاتوں کے حوالے سے بھی معاملات زیر بحث لائے گئے۔ جے یو آئی کی طرف سے خود تحریک چلانے کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کی تجاویز پر مشاورت کے بعد جواب دیا جائے گا۔

ذرائع نے کہا کہ یہ ملاقات پی ٹی آئی اور جے یو آئی کی باقاعدہ ملاقات ہے اور یہ دونوں جماعتوں میں فاصلے کم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر متفقہ لائحہ عمل کے اثرات پارلیمنٹ کے باہر بھی نظر آئیں گے۔

ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے درمیان مزید تعاون بڑھانے کے لیے کمیٹیاں قائم کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp