وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ای پروکیورمنٹ منصوبے پر عملدرآمد میں سست روی، کام کے معیار اور پراسیس کے نامکمل ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تکمیل کے لیے ایک ماہ کی ڈیڈلائن دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت الیکٹرانک پروکیورمنٹ سے متعلق اجلاس ہوا جس میں انہوں نے ہدایت کی کہ 2 ارب سے زیادہ کے تمام منصوبوں کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کروائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن میں پیشرفت کا جائزہ
وزیراعظم نے کہاکہ حکومت تمام قسم کی خریداریوں کے حوالے سے شفاف طریقہ کار رائج کرنے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پروکیورمنٹ کے عمل کے حوالے سے شکایات اور تحفظات کے حل کے نظام کو مؤثر بنانے کے لیے اس کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کروائی جائے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پروکیورمنٹ کے عمل کے حوالے سے شکایات اور تحفظات کے حل کے نظام کو پروکیورنگ ایجنسی کے ماتحت نہیں ہونا چاہیے، اس حوالے سے قواعد و ضوابط میں ترمیم کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
اس موقع پر حکام کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ ای پروکیورمنٹ کا منصوبہ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری نے ورلڈ بینک کی فنڈنگ سے 2017 میں شروع کیا۔
ای پروکیورمنٹ منصوبے کی کل لاگت 45 ملین ڈالرز ہے، بریفنگ
بریفنگ کے مطابق ای پروکیورمنٹ کے منصوبے کی کل لاگت 45 ملین امریکی ڈالرز ہے۔
حکام نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی 37 وزارتوں اور 301 پروکیورنگ ایجنسیوں میں ای پروکیورمنٹ کا نفاذ ہوچکا ہے، پی پی آر اے کی جانب سے پروکیورنگ ایجنسیوں کے 8988 آفیشلز کو ای پروکیورمنٹ کی تربیت دی جا چکی ہے۔
بریفنگ کے مطابق وفاقی حکومت کا ای پروکیورمنٹ کے حوالے سے حجم تقریباً 1551 بلین روپے ہے، ای پروکیورمنٹ کے حوالے سے پنجاب، سندھ ، خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں سے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بڑا فراڈ، فوری انکوائری رپورٹ پیش کی جائے، وزیراعظم کی کابینہ اجلاس میں ہدایت
اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔