پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ کے معاملے پر رابطہ کمیٹیوں کے اجلاس میں معاہدے کے نکات پر مرحلہ وار عملدرآمد کرنے پر اتفاق کرلیا گیا۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان حکومتی اتحاد کے تحریری معاہدہ پر مشاورت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ، پیپلزپارٹی اور ن لیگ آمنے سامنے آگئے
ذرائع کے مطابق معاہدے کے کچھ نکات پر عملدرآمد فوری اور باقی نکات پر ٹائم فریم دینے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون سازی، بجٹ اور پالیسوں پر قبل از وقت پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لینے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ملکی استحکام کے لیے دونوں جماعتوں نے مل کر چلنے پر اتفاق کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب پنجاب کے جن اضلاع میں پیپلزپارٹی کے لوگ جیتے ہیں وہاں انہی کی مرضی کے افسران تعینات ہوں گے۔ جبکہ پیپلز پارٹی کو ن لیگی ارکان کے برابر ترقیاتی فنڈز دینے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔
گورنر ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کی صدارت مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار اور پیپلزپارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے مشترکہ طور پر کی۔
اس کے علاوہ ن لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ، مریم اورنگزیب، اعظم نزیر تارڑ اور ملک احمد خان اجلاس میں شریک ہوئے۔ جبکہ پیپلزپارٹی کی طرف سے راجا حسن مرتضیٰ، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، ندیم افضل چن نے شرکت کی، جبکہ علی حیدر گیلانی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں ن لیگ، پیپلزپارٹی مک مکا کا توڑ نکالیں گے، تحریک انصاف کا بلاول کی پریس کانفرنس پر ردعمل
یہ تاثر درست نہیں کہ پیپلزپارٹی حکومت میں حصہ مانگتی ہے، حسن مرتضیٰ
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ نے کہاکہ آج کے اجلاس میں اچھی پیشرفت ہوئی، ایک تاثر دیا جا رہا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت میں حصہ مانگتی ہے جو درست بات نہیں۔
انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ دونوں اتحادی حکومت کو آگے لے کر چلنا چاہتی ہیں، صوبے میں لا اینڈ آرڈر اور مہنگائی پر بات چیت کی گئی۔
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی شارٹ ٹرم ریلیف کے بجائے لانگ ٹرم ریلیف کے حق میں ہے، پیپلزپارٹی پنجاب سے وزارتیں نہیں مانگتی۔