قاہرہ میں ہونے والے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے ختم ہوگئے، حماس اور اسرائیل کی جانب سے ثالثوں کی تجاویز پر اتفاق نہیں کیا گیا۔ تاہم، حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی نئی اسرائیلی شرط کو مسترد کرتے ہوئے امریکا کی کوششوں کو انتخابی مقصد قرار دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق قاہرہ میں مذاکرات کے درمیان کسی بھی معاہدے پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے، حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی نئی اسرائیلی شرائط کو مسترد کردیا گیا اور یہ موقف اپنایا گیا کہ جولائی میں جو جنگ بندی تجاویز منظور کی گئی تھیں انہی پر قائم ہیں۔
مزید پڑھیں: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کے لیے امریکی قرارداد منظور
حماس نے یہ بھی موقف اپنایا کہ جنگ بندی معاہدے فوری کرانے کی امریکا کی باتیں غلط اور انتخابی مقاصد کے لیے ہیں، جبکہ مصر کے سیکیورٹی ذرائع نے شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے لیے امریکا کی تازہ ترین کوشش میں جلد کامیابی کے امکانات ہیں۔
ایک سینئر امریکی اہلکار نے ان مذاکرات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کو ایک حتمی اور قابل عمل معاہدے تک پہنچنے کے لیے باقاعدہ ایک جذبے کے ساتھ منعقد کیا گیا تھا۔ تاہم، یہ عمل آنے والے دنوں میں بھی جاری رہے گا تاکہ باقی مسائل اور تفصیلات کو مزید حل کیا جا سکے۔
قاہری میں موجود میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدہ نہ طے پانے کی اصل وجہ یرغمالیوں کی رہائی پر اتفاق نہ ہونا ہے، حماس نے شرط رکھی تھی کہ اس کے تجویز کردہ نام والے افراد کو رہا کیا جائے لیکن اسرائیل کو 6 سے 10 ناموں کے بارے میں تحفظات ہیں جنہیں وہ رہا نہیں کرنا چاہتا۔
دوسری جانب اسرائیل نے بھی حماس کے زیر حراست متعدد یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور اسرائیل نے ان کی رہائی کی صورت میں غزہ سے نکل جانے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ پڑھیں: غزہ جنگ بندی میں پیشرفت، حماس مخصوص یرغمالیوں کی رہائی پر آمادہ: اسرائیلی میڈیا
حماس نے کہا کہ اسرائیل راہداری سے فوجیوں کو ہٹانے کی بات سے پیچھے ہٹ گیا ہے، حماس نے معاہدے کی صورت میں اور جنگ بندی شروع ہوجانے پر بے گھر فلسطینیوں کی اسکریننگ سمیت دیگر نئی شرائط پیش کی ہیں جب وہ انکلیو کے زیادہ گنجان آباد شمال میں واپس جائیں گے۔
اس سلسلے میں اسرائیلی وفد اتوار کی شام تل ابیب روانہ ہوا، تاکہ جنگ بندی کا منصوبہ مکمل طور پر اسرائیلی وزیر اعظم کو پیش کیا جا سکے۔ اسرائیل کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے لچک کا مظاہرہ کیا گیا ہے لیکن اس نے مزید وقت کی درخواست کی ہے۔
ذرائع کے مطابق ثالثوں (امریکا، قطر اور مصر) کی جانب سے نیک نیتی کے اظہار کے طور پر غزہ کی پٹی کے متعدد شہروں میں فوجی آپریشن روکنے کی تجویز دی گئی ہے، اور اب اسرائیل کو اس تجویز کا جواب دینا ہے۔
دوسری جانب حماس کے ایک سینیئر رہنما نے رائٹرز کو بتایا کہ جولائی میں حماس نے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے معاہدے کے پہلے مرحلے کے 16 دن بعد اسرائیلی یرغمالیوں بشمول فوجیوں اور مردوں کی رہائی کے لیے بات چیت شروع کرنے کی امریکی تجویز کو قبول کر لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارے پاس اختیار نہیں، غزہ جنگ بندی پر اقوام متحدہ نے بھی ہاتھ کھڑے کردیے
حماس کا ایک وفد اتوار کے روز ثالثوں کے ساتھ بات چیت کے بعد قاہرہ سے روانہ ہوا، سینئر عہدیدار عزت الرشیق نے کہا کہ گروپ نے اپنے اس مطالبے کا اعادہ کیا ہے کہ کسی بھی معاہدے میں مستقل جنگ بندی اور غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا ضروری ہے۔