وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 2006 میں اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد بلوچستان کے حالات بہت بگڑے، ریاست کے خلاف لڑنے والوں کا کوئی کاز نہیں، لاپتا افراد کے معاملے کو بعض لوگوں نے ذریعہ معاش بنادیا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں کئی دفعہ دوسرے صوبوں سے آنے والے لوگوں کو قتل کیا گیا، یہ لوگ دہشتگرد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں اعتزاز احسن جبراً لاپتا افراد کی آواز بن گئے، سپریم کورٹ میں درخواست دائر
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اگر ترقی نہیں ہوئی تو عوام کو وہاں کے حکمرانوں سے سوال کرنا چاہیے، اس میں پنجاب یا کسی دوسرے صوبے کا قصور نہیں۔
وزیر دفاع نے کہاکہ صرف پنجابی ہونے کی بنیاد پر لوگوں کو قتل کرنے والے دہشتگرد، لٹیرے اور چور ہیں، ان میں سے کوئی بھارت اور کوئی کس سے پیسے لے رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ لاپتا افراد کی لسٹ میں شامل کچھ لوگ بیرون ملک بیٹھے ہوئے ہیں، حال ہی میں پاکستان نے ایران میں جن لوگوں کو ہلاک کیا ان کے ورثا یہاں دھرنے میں بیٹھے ہوتے تھے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ بلوچستان میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں امان و امان کی صورتحال کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے ذریعے ہمیں کمزور کرنے کی کوشش ہورہی ہے، پوری قوت کے ساتھ اس کا جواب دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہاکہ عمران خان کو ڈراؤنے خواب آرہے ہیں، اس لیے کہہ رہے ہیں کہ فیض حمید وعدہ معاف گواہ بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی فیض حمید نے کی، وزیر دفاع خواجہ آصف
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اگلے ہفتے پر چلا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھارت سمیت دوست دشمن سب کو دعوت دی جائے گی۔