بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کی عوامی مقبولیت کا گراف 50 فیصد سے نیچے گر گیا ہے جب کہ ان کے حریف راہول گاندی وزیراعظم بننے کی دوڑ میں سب سے آگے آ گئے ہیں، نریندر مودی کے خلاف معیشت تشویش کی ایک بڑی وجہ کے طور پر ابھرکر سامنے آئی ہے۔ بھارت کی بڑی تعداد کا خیال ہے کہ بی جے پی کی زیرقیادت حکومت مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نریندر مودی نے تیسری بار بھارتی وزیر اعظم کے عہدہ کا حلف اٹھا لیا ، راہول گاندھی اپوزیشن لیڈر ہوں گے
بھارت میں 4 جون کو عام انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ملک کے موڈ آف دی نیشن (ایم او ٹی این) کے تازہ ترین سروے میں بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے بارے میں کچھ دلچسپ اشارے ملے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) لوک سبھا میں اقلیت میں آ گئے ہیں۔
سی اے ٹی آئی یا کمپیوٹر اسسٹڈ ٹیلی فون سروے میں 15 جولائی سے 10 اگست 2024 کے درمیان 40 ہزار 591 جواب رائے دہندگان کا انٹرویو کیا گیا جبکہ 24 ہفتوں کے دوران 95 ہزار 872 رائے دہندگان سے موجودہ بھارتی حکومت کے بارے میں رائے لی گئی۔
سروے رپورٹ کے مطابق رائے دہندگان سے یہ پوچھا گیا کہ بھارت کے اگلے وزیر اعظم کے لیے کون موزوں ہے جس کے جواب میں پہلی بار نریندر مودی کی درجہ بندی 50 فیصد سے نیچے گر گئی ہے اور 49 فیصد پر آ گئی ہے۔ راہول گاندھی کے اعداد و شمار پچھلے سروے سے 22 فیصد زیادہ سامنے آئے ہیں اور نریندر مودی کے قریب ترین آ گئے ہیں۔ جو لوگ مودی کو وزیر اعظم کے لیے موزوں مانتے تھے ان میں 7.3 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔
مزید پڑھیں:بھارتی انتخابات میں کانگریس کا صفایا ہوگیا، ہم تیسری بار حکومت بنانے جارہے ہیں، نریندر مودی
رائے دہندگان سے پوچھے گئے سوال کہ ’ کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیگر حکومتوں کے مقابلے میں ’بی جے پی‘ حکومت ای ڈی، سی بی آئی اور آئی ٹی ڈپارٹمنٹ جیسی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کا زیادہ غلط استعمال کرتی ہےتو46 فیصد نے کہا کہ وہ اس سے متفق ہیں جب کہ صرف 38 فیصد کا خیال ہے کہ تمام حکومتوں نے ایسا کیا۔ حکومت کی جانب سے ایجنسیوں کے غلط استعمال پر یقین رکھنے والوں کی تعداد پچھلے سال کے 43 فیصد سے بڑھ کر اس بار 46 فیصد ہوگئی ہے۔
پولیٹیکل سائنٹسٹ اور سماجی کارکن یوگیندر یادو نے اس سروے کو انتخابات کے بعد ملک میں عوام کی بدلتی ہوئی رائے کی ایک قابل قدر جھلک قرار دیا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جیسا کہ پہلے دی وائر کے مطابق فروری میں ایم او ٹی این کے سروے میں بتایا گیا تھا کہ سروے میں شامل 52 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ معاشی پالیسیاں بڑے کاروباریوں کے لیے ہیں اور اب یہ شرح بڑھ کر 58 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
نئے سروے میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے قد میں اضافہ ہوتا ہوا دیکھنے میں آیا ہے اور سروے میں شامل 51 فیصد لوگوں نے اپوزیشن لیڈر کے طور پر ان کی کارکردگی کو شاندار یا اچھا قرار دیا ہے۔ تقریباً ایک چوتھائی (24 فیصد) ان کی کارکردگی کو شاندار قرار دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:تیسری بار وزیراعظم بننے کا معاملہ، نریندر مودی کی مشکلات میں اضافہ
پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں راہول گاندھی کو اتحادی حکومت پر حملے کے موڈ میں دیکھا گیا اور بی جے پی اور اس کے سرکردہ رہنما بیک فٹ پر نظر آئے۔ اس سروے کے مطابق گاندھی کو ہندو مخالف اور دیگر ناموں کے ساتھ پیش کرنے کی مہم اس کے برعکس ثابت ہوئی ہے۔
حزب اختلاف کے دیگر رہنماؤں کے مقابلے میں ان کو ترجیح دی جاتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ تمام اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان ایک بڑے لیڈر کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ صرف 6 ماہ قبل ان کی ریٹنگ 21 فیصد سے بڑھ کر 32 فیصد ہو گئی ہے۔ اکھلیش یادو 8 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، حالانکہ ان کی ریٹنگ میں بھی فروری میں 4 فیصد سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔