سینیئر سیاستدان و سابق وفاقی وزیر قانون فواد چوہدری نے کہا ہے کہ فوج اگر آج نیوٹرل ہو جائے تو کل انتخابات ہوجائیں گے، عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ سمیت ملک کی دو بڑی جماعتوں کو راستہ دینا ہوگا، کیونکہ اسٹیبلشمنٹ اس وقت یہ سوچ رہی ہے کہ اگر عمران خان الیکشن میں جیت گئے تو پھر ہمارا کیا بنے گا۔
ایک انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہاکہ عمران خان نے اسلام آباد جلسہ منسوخ کرنے کی درخواست قبول کرکے سیاسی ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی جانب قدم بڑھایا ہے، اگر بشریٰ بی بی کی ضمانت ہوجاتی ہے تو یہ بہت بڑی پیشرفت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کی ڈیل نہیں ہو گی، سیاستدانوں کو مذاکرات کا راستہ ہی اپنانا ہوگا، فواد چوہدری
انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے 2 ججوں کے علاوہ تمام ججز منصور علی شاہ کے ساتھ ہیں، مستقبل کے چیف جسٹس ٹھنڈے مزاج کے اور متوازن آدمی ہیں، ایسا نہیں کہ وہ حکومت ہی گرا دیں گے۔ ’حکومت آئینی ترمیم نہیں کرسکتی کیونکہ ان کے پاس نمبر ہی پورے نہیں‘۔
سابق وفاقی وزیر نے کہاکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی سیاسی لاشیں بن چکی ہیں جن کا بوجھ اسٹیبلشمنٹ کو اٹھانا پڑ رہا ہے، اس وقت طاقت کے مراکز آرمی چیف، عمران خان اور ججز ہیں۔
فواد چوہدری نے کہاکہ جب تک سیاسی جماعتوں کا اتحاد نہ بن جائے کوئی بڑی تحریک نہیں چل سکتی، جمعیت علما اسلام کو غلط فہمی ہے کہ وہ اکیلے کوئی بڑی تحریک چلا لیں گے۔
انہوں نے کہاکہ اگر سیاسی اتحاد کے بغیر کوئی اسٹریٹ موومنٹ شروع ہوئی تو خوف ہے کہ اس کی قیادت شدت پسندوں کے ہاتھ میں چلی جائے گی۔
فواد چوہدری نے کہاکہ سپریم کورٹ کو اس بات کی انکوائری کرانی چاہیے کہ عدالت عظمیٰ کے باہر مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے لیے ریڈزون کے دروازے کس نے کھلوائے۔
انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کو سمجھنا چاہیے کہ ملک میں سینسر شپ مسئلے کا حل نہیں، بیانیے کا مقابلہ ہمیشہ بیانیے سے کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ کے فیصلے نہیں ماننے تو حکومت کو آئینی ترمیم لانی ہوگی، فواد چوہدری
انہوں نے کہاکہ اگر عمران خان لڑائی ہار جاتے ہیں تو ملک میں سیاست اور جمہوریت ختم ہوجائے گی۔
فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک سال میں حکومت کو کوئی ایک چیلنج نہیں دے سکے، الیکشن چوری ہونے پر بھی گھروں میں بیٹھے رہے۔