پاکستان کا بیل آؤٹ پیکج ایک بار پھر آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کے ایجنڈے پر نہ آسکا

بدھ 28 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کا نیا شیڈول جاری کیا گیا ہے تاہم پاکستان کا بیل آؤٹ پیکج ایک مرتبہ پھر بورڈ کے  6ستمبر تک کے ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا 6 ستمبر تک کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے جس میں ویتنام، یوگینڈا اور ڈنمارک سمیت 7 ملکوں کا ایجنڈا شامل ہے، تاہم پاکستان کا نام ابھی تک ایجنڈے کا حصہ نہیں بن سکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج تاخیر سے دوچار کیوں؟

رواں ہفتے کے آغاز پر جاری کردہ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا 4 ستمبر تک کے شیڈول میں بھی پاکستان کا بیل آؤٹ پیکج ایجنڈے کا حصہ نہیں تھا، تاہم حکومت پر امید ہے کہ پاکستان سے متعلق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس پیشگی شرائط پوری ہونے کے بعد طلب کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی درخواست کر رکھی ہے اور 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی حتمی منظوری آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے اگلا بیل آؤٹ پیکج پیشگی اقدامات سمیت قانون سازی سے مشروط کردیا

میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکام پر امید ہیں کہ آئندہ ماہ میں ہی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر قرض کی منظوری ہو جائے گی، حکومت 2 ارب ڈالر کی اضافی ایکسٹرنل فائنانسنگ کی شرط جلد پوری کرنے کے لیے پر امید ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 12 بلین ڈالر کے قرضوں کو حاصل کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے، ذرائع کے مطابق، پاکستان نے مبینہ طور پر سعودی عرب سے مزید 1.2 بلین ڈالر قرض کی درخواست کی ہے تاکہ 2 بلین ڈالر کے فائنانسنگ گیپ کو پورا کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: مہنگائی اور سیاسی عدم استحکام: کیا چینی سرمایہ کاری سے پاکستانی معیشت بچ سکے گی؟ غیرملکی میڈیا رپورٹ

پاکستان سعودی عرب سے ادھار تیل کی سہولت اور سرمایہ کاری کا خواہاں ہے، عالمی مالیاتی اداروں، دو طرفہ ممالک اور کمرشل بینکوں سے قرض لینے کی کوششیں جاری ہیں، اس ضمن میں واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ 12 جولائی کو ہوا تھا۔

پاکستان کے پاس پہلے ہی سعودی عرب سے 5 بلین ڈالرز، چین سے 4 بلین ڈالرز اور متحدہ عرب امارات سے 3 بلین ڈالرز کے نقد ذخائر موجود ہیں، وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان پر 4.5 بلین ڈالر کا اضافی تجارتی قرضہ ہے، جس میں چین کو واجب الادا قرضہ بھی شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp