آٹزم کے بارے میں مزید آگاہی کی ضرورت ہے: ماہرین

پیر 3 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ماہرین کا کہنا ہے کہ آٹزم (اعصابی بیماری جو لوگوں کی دوسروں سے ملنے جلنے، بات چیت کرنے اور سیکھنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے) کے بارے میں مزید آگاہی کی ضرورت ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق معروف نیورولوجسٹ اور ماہر نفسیات ڈاکٹر شاہد انور نے کہا ہے کہ بہت سے آٹزم کا شکار بچے غیر تشخیص شدہ رہتے ہیں خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں سہولیات موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کے پاس رسائی نہیں ہوتی جو انہیں آٹزم یا دیگر نیورو ڈویلپمینٹ مسائل کو سمجھنے اور ان کا علاج کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر انور کے مطابق آٹزم کے بارے میں علم کی کمی اور مالی مجبوریاں بہت سے لوگوں کو اس کی تشخیص یا علاج کے عمل سے روکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آٹزم کا علاج مختلف طبی ماہرین کی جانب سے مختلف مقامات پر فراہم کیا جاتا ہے۔

ان کی جانب سے اس اہم معاملے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا گیا کہ بہت سے پاکستانی طبی ماہرین اب بھی آٹزم کے بارے میں غلط معلومات رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر والدین یہ خیال کرنے لگ جاتے ہیں کہ آٹزم کا شکار ان کا بچہ سست ہے جس کی وجہ سے اس بیماری کا شکار بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا رہتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ