سینیٹ کے اجلاس میں عمران خان کے حامی و مخالفین دونوں میں اس وقت بیچینی سی پھیل گئی جب پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر دوست محمد خان نے اپنی ہی پارٹی کے چیئرمین کے حوالے سے عجیب ریمارکس دیے اور دوسروں کے سمجھانے پر بھی اپنی بات سے رجوع نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں دہشتگردانہ حملے: سیکیورٹی فورسز کا مؤثر جواب، 12 دہشتگرد ہلاک
جمعے کو ہونے والے اجلاس میں بلوچستان کی صورتحال پر بحث کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر دوست محمد خان نے یہ جملہ ادا کیا کہ ’دہشتگردی کا خاتمہ چاہتے ہیں تو عمران خان کو رہا کردیں کیوں کہ وہ دہشتگردی کے ماہر ہیں‘۔ اس موقعے پر (چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کی عدم موجودگی میں) اجلاس کی صدارت سینیٹر عرفان صدیقی کے ذمے تھی جنہوں نے دوست محمد کو ٹوکا کہ آپ اپنا جملہ درست کرلیں۔
اس پر دوست محمد خان نے بصد احترام کہا کہ’ سر آپ ہماری مخالف پارٹی کے ہیں اس لیے مجھ سے ایسا کہہ رہے ہیں‘۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے یہاں تک سمجھایا کہ دوست محمد صاحب! آپ غالباً یہ کہنا چاہتے ہیں کہ عمران خان دہشت گردی کے خاتمے میں مہارت رکھتے ہیں لہٰذا اپنا جملہ درست کرلیں۔
عمران خان دہشتگردی کا ماہر ہے، اسے رہا کرو، پی ٹی آئی کے سینیٹر داؤد محمد خان کا ایوان میں خطاب pic.twitter.com/jhuG35SekP
— WE News (@WENewsPk) August 30, 2024
تاہم دوست محمد خان کے جواب اور ان کے چہرے کے تاثرات دونوں یہ پکار پکار کر کہہ رہے تھے کہ وہ اپنی بات سے رجوع کرنے والے نہیں۔
مزید پڑھیے: دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، شہباز شریف
اس صورتحال کے پیش نظر اور دوست محمد خان کے پختہ ارادے کو دیکھتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر شبلی فراز اور سینیٹر محسن عزیز اپنی نشستوں سے اٹھ کر سینیٹر دوست محمد خان کے پاس گئے اور انہیں سمجھانے کی کوشش مگر ’زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد‘ کے مصداق دوست محمد کہاں ماننے والے تھے۔ شبلی فراز نے ایک اور کوشش کی اور اس مرتبہ آہستہ سے پشتو میں اپنی بات دہرائی لیکن شاید یہاں بات زبان کی نہیں بلکہ دوست محمد خان کے ’اصولوں‘ کی تھی لہٰذا وہ جو کچھ اپنے تئیں ٹھیک سمجھ رہے تھے اس سے پیچھے ہٹنے کو بالکل بھی تیار نہیں ہوئے۔
پھر دوست محمد خان نے گویا ’دوست دشمن‘ ہر ایک کو ہی للکارتے ہوئے اپنا جملہ پھر دہرایا کہ ’میں پھر کہتا ہوں عمران خان دہشت گردی کا ماہر ہے‘۔ وہ یہ کہتے ہوئے اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔
اس پر صدر نشین سینیٹر عرفان صدیقی نے ہتھیار ڈالتے ہوئے کہا کہ ’ اگر آپ اسی پر اصرار کرتے ہیں تو ٹھیک ہے‘۔