حکومتِ پنجاب نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی فیصل آباد آمد پرسیکیورٹی فراہم کرنے کے معاملے پر اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دے دیا ہے۔
جمعہ کو وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری ساجد ظفرڈال نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے پرنسپل سیکرٹری کی جانب سے لکھے گئے مراسلے پرجوابی مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھ لیں:علی امین گنڈاپور 8 فروری کے بعد امیدوں پر کیسے پورا اترے؟
وزیر اعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکیرٹری ساجد ظفر ڈال کی جانب سے لکھے گئے جوابی مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت پنجاب وی آئی پیزکی سیکیورٹی کے حوالے سے اپنے فرائض سے بخوبی آگاہ ہے۔
جوابی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت پنجاب بلیوبک میں درج پروٹوکول پر سختی سے عمل کرتی ہے، آپ کے مراسلہ میں اٹھائے گئے اعتراضات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے، اگرچہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ فیصل آباد ذاتی دورے پرآئے تھے اس کے باوجود سیکیورٹی کے تمام تقاضے پورے کیے گئے۔
مزید پڑھیں:22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ نے مجھ سے رابطہ کیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
جوابی مراسلے میں مزید لکھا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کی فیصل آباد میں موجودگی تک درج ذیل اقدامات کیے گئے، جن کے بارے میں آپ کا جاننا ضروری ہے کہ کے پی کے وزیر اعلیٰ کی سیکیورٹی کے لیے فیصل آباد پولیس کے ایک ایس پی، ایک ڈی ایس پی، ایک سب انسپکٹر، 6 اے ایس آئی، 5 ہیڈ کانسٹیبل اور 57 سپاہیوں کو تعینات کیا گیا تھا۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ سٹی ٹریفک آفیسر نے وزیراعلیٰ کا روٹ پیشگی کلیئر کروایا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی آمد سے پہلے بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی کورٹ کی حدود میں تعینات کیا گیا، مستقبل میں بھی پنجاب حکومت وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کو قانون کے مطابق سیکیورٹی فرام کرتی رہے گی۔