خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ ایئرپورٹ پر اسکریننگ کے دوران بیرون ملک سے آنے والے 5 افراد کے منکی پاکس سے متاثر ہونے کا خدشہ سامنے آیا ہے، تمام 5 افراد کو آئسولیٹ کر دیا گیا ہے اور ان کے ٹیسٹ شروع کر دیے گئے ہیں۔ پانچوں افراد کو پولیس سروسز اسپتال میں رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:منکی پاکس کے 3 نئے شکار : پاکستان کا عالمی ادارہ صحت سے ویکسین حاصل کرنے کا فیصلہ
ہفتہ کے روز محکمہ صحت نے بتایا کہ پشاورائیرپورٹ پر ابھی تک 23 ہزار 658 مسافروں کی اسکریننگ کی گئی ہے، جس میں طورخم بارڈر سے آنے والے 22 ہزار 67 افراد کی اسکریننگ کی گئی جب کہ درہ زندہ کے سرحدی علاقوں سے آنے والے 123 افراد کی اسکریننگ کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد روغانی نے ایک مریض میں منکی پاکس کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا جسے پشاور ایئرپورٹ سے سروسز اسپتال منتقل کردیا گیا تھا بعد ازاں پبلک ہیلتھ لیبارٹری نے مریض میں منکی پاکس وائرس کی تصدیق کردی تھی۔
ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ خیبر پختونخواہ ڈاکٹر ارشاد علی روغانی نے بیرون ملک سے آنے والے 51 سالہ مریض میں ایم پاکس وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ سال 2024 میں پختونخوا میں ایم پاکس مریضوں کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں منکی پاکس کے پھیلاؤ کا خدشہ، محکمہ صحت کا ہائی الرٹ
ان کا کہنا تھا کہ فعال سکریننگ اور منظم سرویلنس کے نظام سے مریضوں کو بروقت سکرین اور آئسولیٹ کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے اب تک خیبر پختونخوا میں ایم پاکس کے پھیلاؤ کو محدود کردیا گیا ہے۔ ان کے مطابق تمام مثبت کیسز بیرونی ممالک سے سفر کر کے پاکستان آنے والوں میں پائے گئے ہیں۔
ایم پاکس کے تیسرے مریض کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈاکٹرت ارشاد علی کا کہنا تھا کہ اییر پورٹ پر میڈیکل ٹیم نے سکریننگ کے دوران علامات ظاہر ہونے پر مریض کو پولیس سروسز اسپتال منتقل کیا۔ ریپڈ ریسپانس ٹیم نے مریض سے پولیس اسپتال میں زخم سے نمونے لے کر لیبارٹری بھجوائے جس کے بعد پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری نے مریض میں ایم پاکس وائرس کی تصدیق کردی۔
یہ بھی پڑھیں: ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور بارڈرز پر منکی پاکس کی اسکریننگ کا موثر نظام بنایا جائے، وزیراعظم کی ہدایت
ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ کے مطابق اورکزئی سے تعلق رکھنے والے مریض کی حالت بہتر ہے اور پولیس سروسز اسپتال میں زیر علاج ہے۔ خیبر پختونخواہ میں سال 2024 میں ایم پاکس کے تیسرے کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔ ابھی تک کوئی بھی لوکل کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے ایم پاکس سے نمٹنے کے لیے سرویلنس اور رسپانس کا مربوط نظام تشکیل دیا ہے۔ تمام اضلاع میں آئسولیشن وارڈز قائم کیے گئے ہیں اور ضلعی صحت کے دفاتر میں ریپڈ ریسپانس ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔