چین کی کار ساز کمپنی بی وائے ڈی نے پا کستان میں اپنی گاڑیاں متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی پاکستان کے 3 بڑے شہروں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں فلیگ شپ سٹورز اور ایکسپیرینس سینٹرز کھولے گی اور 3 سال کے اندر ملک بھر میں 20 سے 25 ڈیلرز قائم کرے گی اور رواں سال کی چوتھی سہ ماہی میں 2 ایس یو وی اور ایک سیڈان سمیت 3 ماڈلز کی فروخت شروع کرے گی۔
کمپنی کے مطابق بی وائے ڈی مقامی مینوفیکچررز کے تعاون سے کراچی میں ایک فیکٹری تعمیر کرے گی جس کے 2026 کی پہلی ششماہی میں مکمل ہونے کی توقع ہے جو پاکستان کا پہلا نیو انرجی وہیکل اسمبلنگ پلانٹ ہوگا۔ بی وائی ڈی کے پاکستانی مارکیٹ میں داخلے سے نہ صرف ملک میں چین کی الیکٹرک گاڑیوں کا اثر و رسوخ بڑھے گا بلکہ توانائی کی منتقلی اور ماحول دوست ترقی کے شعبوں میں ترقی میں بھی مدد ملے گی۔
چائنا پیسنجر کار ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس جنوری سے جون تک چین کی نئی الیکٹرک مسافر گاڑیاں دنیا کے 64.5 فیصد حصے کا احاطہ کیے ہوئے تھیں۔ چینی ساختہ نئی گاڑیاں دنیا میں اہم مارکیٹ پوزیشن پر ہیں۔ گزشتہ 10 برس میں چین کی نئی الیکٹرک گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت مسلسل 9 برس دنیا میں پہلے نمبر پر رہی ہے۔
مزید پڑھیں:پرانی 1000 سی سی گاڑیوں کو ہائبرڈ میں کیسے تبدیل کیا جائے؟
مین سٹریم کار کمپنیوں کے پارٹس کی لوکلائزیشن کی شرح 90 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے اور آزاد جدت طرازی کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور عالمی سطح پر چینی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہوگیا ہے۔ چین نئی الیکٹرک گاڑیوں کے سب سے بڑے پروڈیوسر اور صارف کی حیثیت سے دنیا کی آٹوموبائل صنعت کا ایک اہم حصہ بن گیا ہے۔ نئی الیکٹرک گاڑیوں کی ترقی ایک ناگزیر رجحان ہے، جو نئی توانائی گاڑیوں کی عالمی طلب کی مسلسل اور مضبوط ترقی کو آگے بڑھائے گا۔
چین کی نئی گاڑیوں کی صنعت کا اعلیٰ معیار اور پائیدار ترقی چین کو عالمی سطح پر نئی الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کی سمت متعین کرنے اور عالمی صنعتی تبدیلی کی قیادت کرنے کے قابل بنائے گی۔ چین نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کاربن نیوٹرل کے ہدف کو حاصل کرنے، کاربن اخراج میں کمی اور پائیدار ترقی کے لیے ایک بار پھر اپنی دانشمندی اور طاقت کا حصہ ڈالا ہے۔