سات لاکھ اسرائیلی شہری جنگ بندی کے معاہدے کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور غزہ میں مزید 6 یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد اسرائیل کی مرکزی مزدور یونین نے ہڑتال کی کال دی ہے۔
تقریباً 11 ماہ سے جاری غزہ جنگ کے دوران اسرائیل میں حکومت مخالف مظاہروں میں سب سے بڑے اجتماع میں رات گئے مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کی اطلاع بھی ملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: سرنگ سے امریکی شہری سمیت 6 یرغمالیوں کی لاشیں برآمد
احتجاج کے دوران اسرائیلی مظاہرین نے حماس سے مذاکرات کے حق میں نعرے لگائے اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ جنگ بندی کریں تاکہ باقی یرغمالیوں کو وطن واپس لایا جا سکے۔
بڑی تعداد میں اسرائیلی شہریوں نے دارالحکومت تل ابیب میں سڑکیں بلاک کر دیں اور مغربی یروشلم میں نیتن یاہو کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔
ایک بیان میں یرغمالیوں اور لاپتا خاندانوں کے فورم نے، جو غزہ میں قید اسرائیلی شہریوں کے خاندانوں کی نمائندگی کرتا ہے، کہا کہ 6 یرغمالیوں کی ہلاکت نیتن یاہو کی لڑائی کو روکنے اور اپنے پیاروں کو گھر واپس لانے کے معاہدے کو حاصل کرنے میں ناکامی کا براہ راست نتیجہ ہے۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو ہمارے بچوں کو دفن کر رہا ہے، تل ابیب اسرائیلی مظاہرین کے نعروں سے گونج اٹھا
’ان سب کو گزشتہ چند دنوں میں، حماس کی قید میں تقریباً 11 ماہ کی بدسلوکی، اذیت اور فاقہ کشی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔‘
ہلاک ہونیوالے اسرائیلی شہری کارمل گیٹ کے کزن گل ڈک مین نے ایکس ڈاٹ کام پر اپنی پوسٹ میں اسرائیلیوں پر زور دیا کہ وہ اپنی حکومت پر مزید دباؤ ڈالیں۔ “سڑکوں پر نکلو اور ملک کو بند کرو جب تک کہ سب واپس نہ آجائیں، انہیں اب بھی بچایا جا سکتا ہے۔‘
مزید پڑھیں:امریکا نسل کش کارروائیوں کے لیے اسرائیل کو مزید مہلت دلوا رہا ہے، حماس
اسرائیل کے ہاریٹز اخبار کے کالم نگار گیڈون لیوی نے الجزیرہ کو بتایا کہ نیتن یاہو اپنی حکومت میں دائیں بازو کی جماعتوں کا دفاع کر رہے ہیں جو حماس کو دی جانے والی کسی بھی رعایت کے خلاف ہیں، وہ یرغمالیوں کی کم پرواہ نہیں کر سکتے تھے۔
گیڈون لیوی نے زور دے کر کہا کہ نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کے اندر، جو حکومت میں سب سے بڑا گروپ ہے، نیتن یاہو کے پاس بہت زیادہ طاقت ہے اور پارٹی ان کی حمایت کرتی ہے۔ ’اس لیے حکومت کے اندر سے چیلنجز بہت محدود ہیں، حقیقی اور ممکن، چیلنج سڑکوں پر ہوگا، لیکن فیصلہ کرنا بہت جلد ہے۔‘
یونین نے عام ہڑتال کی کال دے دی
دریں اثنا 7 اکتوبر کے بعد پہلی بار اسرائیل کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین فیڈریشن، ہسٹادرٹ نے حکومت پر جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے عام ہڑتال کی کال دی ہے۔
یونین نے کہا کہ بن گوریون ہوائی اڈہ، اسرائیل کا مرکزی ہوائی نقل و حمل کا مرکز پیر کو صبح 8 بجے سے بند رہے گا کیونکہ اس کا مقصد بینکنگ اور صحت کی دیکھ بھال سمیت اسرائیل کی معیشت کے بڑے شعبوں کو بند کرنا یا ان میں خلل ڈالنا ہے۔
ہسٹادرٹ کے سربراہ آرنون بار ڈیوڈ نے کہا کہ ایک معاہدہ کسی بھی چیز سے زیادہ اہم ہے، ہمیں ڈیل کے بجائے باڈی بیگ مل رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ انہیں اسرائیل کے اہم صنعت کاروں اور ہائی ٹیک سیکٹر میں کاروباری افراد کی حمایت حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: بدترین اسرائیلی حملوں کے باوجود مذاکرات سے دستبردار نہیں ہوئے، حماس
اسرائیل کی معیشت میں سب سے زیادہ طاقتور آوازوں کا اتحاد 6 یرغمالیوں کی حالیہ ہلاکت پر عوامی غصے کے پیمانے کو ظاہر کرتا ہے، اسرائیل کے اقتصادی مرکز تل ابیب میں میونسپل سروسز بھی پیر کے کچھ حصے کے لیے بند رہیں گی۔
مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف اسرائیل نے بھی ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ یرغمالیوں کو زندہ واپس لانے کا اپنا ’اخلاقی فرض‘ پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ایسوسی ایشن کے سربراہ رون ٹومر نے کہا کہ یرغمالیوں کی واپسی کے بغیر، ہم جنگ ختم نہیں کر سکیں گے۔ ’ہم ایک معاشرے کے طور پر خود کو بحال نہیں کر سکیں گے اور ہم اسرائیلی معیشت کی بحالی شروع نہیں کر سکیں گے۔‘
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر اعظم یائر لاپڈ نے کہا کہ وہ ہڑتال کی حمایت کرتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹرچ نے اٹارنی جنرل سے کہا ہے کہ وہ یونین کی جانب سے مجوزہ ملک گیر ہڑتال کو روکنے کے لیے فوری طور پر عدالت سے رجوع کریں۔ ’ہڑتال کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے کیونکہ اس کا مقصد ریاستی سلامتی سے متعلق امور پر سیاست دانوں کے اہم پالیسی فیصلوں کو غلط طریقے سے متاثر کرنا ہے۔‘
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی بات چیت مہینوں سے جاری ہے، بیشتر فریقین کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کا الزام اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر عائد کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:حماس کے دام میں آئے متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی، کئی قیدی بنا لیے گئے
اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر سے غزہ پر اپنی جنگ میں کم از کم 40,738 افراد کو ہلاک اور 94,154 کو زخمی کیا ہے۔ 7 اکتوبر کو حماس کے زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں ایک اندازے کے مطابق 1,139 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے بقیہ درجنوں اسرائیلی یرغمالیوں کو بچانے میں دشواری کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ایک معاہدہ ہی بڑے پیمانے پر یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بناسکتا ہے۔