ملک بھر میں بجلی کے زائد بلوں کے باعث عوام سراپا احتجاج رہے اور حکمرانوں سے بجلی کی قیمت میں کمی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا، ایسے میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی جانب سے پنجاب اور اسلام آباد کے وہ صارفین جو ماہانہ 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں ان کو 2ماہ کے لیے فی یونٹ قیمت میں 14 روپے کا ریلیف دینے کا اعلان کیا گیا۔
اس اعلان کے بعد عوام میں خوشی کی ایک لہر دوڑی اور یہ امید جاگی کہ اب بجلی کے بل زیادہ نہیں آئیں گے، لیکن ماہ اگست کے بل اب آنا شروع ہوگئے ہیں۔ تاہم، بہت سے لوگوں کی شکایت سامنے آئی ہے کہ ان کے بلوں میں کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں دیا گیا جبکہ ان کے بجلی کے بل گزشتہ ماہ کے بلوں جیسے ہی آئے ہیں۔
مزید پڑھیں: بجلی بلوں میں ریلیف کے بعد جلد سولر پینل پروگرام شروع کیا جائے گا، مریم نواز
وی نیوز نے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی اور لیسکو کے عہدے داران سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا وجہ ہے کہ 500 یونٹ تک استعمال کرنے والے تمام صارفین کو ریلیف نہیں دیا گیا۔ جس پر بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے 500 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کی فی یونٹ قیمت میں 14 روپے کی کمی کی گئی تھی لیکن یہ ریلیف صرف ان صارفین کو دیا گیا ہے جن کے ہان سنگل فیز بجلی کا میٹر لگا ہے، جوکہ زیادہ لوڈ برداشت بھی نہیں کر سکتا، جبکہ جہاں اے سی استری یا بجلی کا زائد استعمال ہوتا ہے ان تمام گھروں میں تھری فیز میٹر لگائے جاتے ہیں ایسے صارفین کو حکومت کی جانب سے کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے رہائشی ملک شکیل نے وی نیوز کو بتایا کہ گزشتہ بجلی کے 370یونٹ استعمال کیے تھے جس پر ان کا بل 27ہزار روپے آیا تھا جبکہ رواں ماہ انہوں نے 315یونٹ کا استعمال کیا اور بل 24ہزار روپے آیا ہے۔ انہوں نے سوچا تھا کہ اس ماہ بجلی کا بل ریلیف ملنے کے بعد 16 سے 17ہزار روپے آئے گا لیکن بل 24ہزار آگیا۔
ملک شکیل کے مطابق ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ کیا وجہ ہے کہ ان کے بجلی بلوں میں ریلیف نہیں دیا گیا۔ وی نیوز کے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ جی ہاں ان کے گھر تھری فیز والا میٹر لگا ہوا ہے جس پر ان کو بتایا گیا کہ تھری فیز والے میٹر والے ساری صارفین کو کوئی ریلیف نہیں دیا جائے گا، تو وہ حیران ہوگئے کہ یہ کیا وجہ ہے پہلے تو حکومت نے اعلان کیا تھا کہ 5یونٹ تک استعمال کرنے والے تمام ساتھیوں کو ریلیف دیا جائے گا اور اب جب ریلیف دینے کی باری آئی ہے تو کوئی نیا بہانہ کیا جا رہا ہے۔
راولپنڈی کے رہائشی شیخ داؤد نے وی نیوز کو بتایا کہ گزشتہ ماہ ان کا بجلی کا بل 20ہزار روپے آیا تھا اور انہوں نے اس ماہ 207یونٹ استعمال کیے تھے جبکہ اس مرتبہ انہوں نے 250 کے قریب یونٹ استعمال کیے ہیں اور ان کا بل 19ہزار روپے آیا ہے۔ تاہم، ان کے بل میں حکومت کی جانب سے 4 ہزار روپے کا ڈسکاؤنٹ کیا گیا جس کے بعد اب بل 15ہزار روپیہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کی جانب سے اس ریلیف کے ملنے پر بہت خوش ہیں، وی نیوز کے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ وہ سنگل فیز بجلی کا میٹر استعمال کررہے ہیں۔
اسلام آباد کے رہائشی راشد زوراج نے بتایا کہ گزشتہ ماہ ان کے گھر کا بجلی کا بل 400یونٹ استعمال کرنے کے بعد تقریباً 37ہزار آیا تھا لیکن اب 330یونٹ استعمال کرنے کے بعد بل 29 ہزار روپیہ آیا ہے۔ بل میں بھی کوئی بھی ریلیف یا ڈسکاؤنٹ نہیں دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنے علاقے کے ایس ڈی او سے رابطہ کیا اور کہا میرے بجلی کے بل میں ریلیف کیوں شامل نہیں کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ اپ کے گھر تھری فیس میٹر لگا ہے جبکہ یہ ریلیف صرف سنگل فیز والے صارفین کے لیے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف نے وفاق اور پنجاب کو اخراجات کم کرکے عوام کو ریلیف دینے کا کہا ہے، احسن اقبال
واضح رہے کہ سنگل فیز میٹر ان گھروں میں لگائے جاتے ہیں جہاں بجلی کا کم استعمال ہو اور زیادہ بجلی استعمال کرنے والے آلات کا استعمال نہ ہو۔ جبکہ بڑے اے سی، پانی کی بورنگ والی موٹر اور دیگر بڑے آلات کے استعمال والے گھروں میں تھری فیز میٹر ہی لگائے جاتے ہیں۔
اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں کے تقریباً تمام بڑے گھروں میں تھری فیز میٹر ہی لگائے جاتے ہیں جبکہ چھوٹے گھروں یا گاؤں وغیرہ میں سنگل فیز میٹر لگائے جاتے ہیں۔