بلوچستان کے پہلے وزیراعلیٰ کا اعزاز رکھنے والے سردار عطا اللہ مینگل (مرحوم) کی تیسری برسی کی مناسبت سے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے زیراہتمام تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
تعزیتی اجتماع میں بی این پی، پی ٹی آئی، پی کے میپ اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ مقررین نے اپنے خطاب میں سردار عطااللہ مینگل کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں سردار اختر مینگل نے سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے کا مشورہ دے دیا
مقررین نے کہاکہ سردار عطااللہ مینگل نے ہمیشہ محکوم اقوام کو حقوق دلوانے کے لیے جدوجہد کی اور اپنی ساری زندگی صوبے کے حقوق کے لیے وقف کیے رکھی۔
شرکا نے کہاکہ سردار عطااللہ مینگل نے سب کو متحد کیا اور مشترکہ جدوجہد کی، آج پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے، ان تمام بحرانوں کا حل آئین پر عمل کرنے میں ہے۔ اس وقت پاکستان میں آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
مقررین نے کہاکہ بلوچستان کے علاقے موسیٰ خیل میں معصوم لوگوں کو شہید کیا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں، اس کی تحقیقات کے لیے غیرجانبدار کمیٹی قائم کی جائے۔
عطا اللہ مینگل کون تھے؟
نامور بلوچ سیاستدان سردار عطااللہ مینگل خضدار کی تحصیل وڈھ میں 1930 میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1953 میں مینگل قبیلے کی سرداری سنبھالی اور باقاعدہ سیاست میں قدم رکھا، 1960میں پہلی مرتبہ بلوچستان سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
سردارعطااللہ مینگل سندھی، بلوچ اور پشتون قوم پرستوں کے ہمراہ ون یونٹ کے خاتمے میں پیش پیش رہے۔
سردار عطااللہ مینگل کو بلوچستان کے پہلے وزیراعلیٰ منتخب ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، یکم مئی 1972 سے 13 فروری 1973 تک کے مختصر دور اقتدار میں بلوچستان کے لیے تعلیم دوست پالیسیوں کو عملی جامہ پہنایا۔
پاکستان اپریسڈ نیشن مومنٹ (پونم) کی سربراہی کے علاوہ بلوچستان نیشنل پارٹی کی بنیاد بھی سردار عطااللہ مینگل نے رکھی، ان کا انتقال 2 ستمبر 2021 کو ہوا۔