وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے بغیر اجازت سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کردی

منگل 3 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے بغیر اجازت سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کردی ہے، اس حوالے سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے آفس میمورنڈم بھی جاری کردیا گیا ہے۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے جاری آفس میمورنڈم کے مطابق، سرکاری ملازمین بغیر اجازت میڈیا پلیٹ فارم اور کوئی ایپلی کیشن استعمال نہیں کرسکتے، یہ فیصلہ سرکاری معلومات و دستاویزات افشا ہونے سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی حالات کے پیش نظر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی کا مطالبہ، سینیٹ میں قرارداد جمع

میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین گورنمنٹ سرونٹس (کنڈکٹ) رولز 1964 کی پاسداری کریں، سرکاری ملازم بغیر اجازت سوشل میڈیا پر اظہار رائے یا بیان بازی نہیں کرسکتا، ہدایات کی خلاف ورزی پر سرکاری ملازم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازم سرکاری دستاویزات، معلومات غیر متعلقہ افراد کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتا، سرکاری ملازم ایسی رائے یا حقائق بیان نہیں کرسکتے جس سے حکومتی ساکھ متاثر ہو، ملازمین کو حکومتی پالیسی، فیصلوں، ملکی خودمختاری اور وقار کے منافی بات کی اجازت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں فائروال کے ذریعے سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کی تیاری، وی پی این بھی کام نہیں آئے گا

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے میمورنڈم میں مزید کہا گیا کہ ملازمین میڈیا پر ایسی بات نہیں کرسکتے جس سے دیگر ممالک سے تعلقات متاثر، امن عامہ کے مسائل پیدا ہونے، اخلاقی اقدار پامال یا توہین عدالت ہونے کا خدشہ پیدا ہو یا پھر کسی فرقہ کی نمائندگی کا عنصر نمایاں ہورہا ہو۔

میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ہدایات کے باوجود دیکھا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین عموماً فیس بک، ایکس (سابقہ ٹوئٹر)، واٹس ایپ، انسٹاگرام سمیت ایسی سوشل میڈیا ایپلی کیشنز اور ویب سائٹس کا استعمال کرتے ہیں اور سوشل نیٹ ورکنگ، ورچوئل کمیونیٹیز یا آن لائن گروپوں میں مواد شیئر کرتے ہیں اور ایسے خیالات کا اظہار کرتے ہیں جو دفتری قواعد و ضوابط کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا بندش سے لاکھوں پاکستانیوں کا روزگار خطرے میں

وفاقی حکومت نے مذکورہ میمورنڈم کے ذریعے تمام ملازمین کے کسی بھی آن لائن بحث یا بزنس پروموشن یا ٹرینڈز میں حصہ لینے پر پابندی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہدایات ان ملازمین کے لیے بھی ہیں جو عوامی فورمز پر بات کرتے ہیں یا جن کے اخبارات و جرائد میں مضامین یا کالم شائع ہوتے ہیں۔

میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ہدایات کا مقصد سرکاری اداروں کے عوام سے رابطے اور خدمات میں بہتری سے متعلق ان کی رائے حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی حوصلہ شکنی کرنا نہیں، تاہم ایسے اداروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً قابل اعتراض اور غیرمناسب کمنٹس کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ختم کرتے رہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف

استثنیٰ کسی شخصیت کے لیے نہیں بلکہ صدر و وزیراعظم کے عہدوں کا احترام ہے، رانا ثنا اللہ

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ