سی ٹی ڈی پنجاب کی جانب سے پشاور میں شہری کو اٹھانے کے لیے ان کے گھر پر چھاپے کو نہ صرف اہل خانہ نے ناکام بنا دیا بلکہ ٹیم میں شامل پنجاب پولیس کے اہلکار کو پکڑ کر پشاور پولیس کے حوالے کردیا۔ پشاور پولیس کے مطابق واقعہ گزشتہ روز تھانہ یونیورسٹی ٹاؤن کی حدود خیبر ٹیچنگ اسپتال کے قریب پیش آیا۔
تھانہ ٹاؤن پولیس کے مطابق قبائلی ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے مقامی ٹھیکیدار پیر محمد آفریدی کے گھر کالے رنگ کی ویگو میں سوار بغیر پولیس یونیفارم کے 4مسلح افراد گھر میں داخل ہوئے اور مبینہ طور پر انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے پولیس کو بتایا کہ ان کے اہل خانہ کے دیگر لوگ بھی موقع پر پہنچ گئے اور مبینہ اغوا کی کوشش کو ناکام بنا دیا اور ایک شخص کو پکڑلیا جس کو بعد میں ٹاؤن پولیس کے حوالے کیا گیا۔
مزید پڑھیں:پشاور پولیس لائنز حملے کا ماسٹر مائنڈ دہشت گرد سَربکف مہمند پُر اسرار طور پر ہلاک
گرفتار شخص سی ٹی ڈی فیصل آباد کا اہلکار ہے، ایف آئی آر درج
تھانہ ٹاؤن پولیس نے بتایا کہ پیر محمد کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچی تو ایک شخص کو ان کے حوالے کیا گیا، جبکہ دیگر ساتھی فرار ہوگئے تھے۔ پولیس نے اہلکار کے خلاف ایف آئی آر درج کردی ہے جبکہ دیگر ساتھی تاحال فرار ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ گرفتار شخص کا تعلق سی ٹی ڈی فیصل آباد سے ہے، جبکہ ایس ایس پی پشاور نے تصدیق کی ہے کہ اہلکار سی ٹی ڈی پنجاب کا ہے۔
پشاور پولیس کے مطابق پنجاب سی ٹی ڈی نے پیر محمد آفریدی نامی شخص کو اٹھانے کی کوشش کی جبکہ اس چھاپے یا کارروائی کے حوالے سے پشاور پولیس کو آگاہ نہیں کیا گیا جو غیر قانونی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور پولیس نےگزشتہ 8 دنوں کے دوران 14 گینگز کے 53 افراد گرفتار کیے، ایس ایس پی آپریشنز
پولیس نے بتایا کہ پنجاب پولیس پشاور سے شہری کو کیوں اٹھا رہی تھی اس حوالے سے تفتیش جاری ہے، جبکہ ابھی تک کی معلومات کے مطابق پیر محمد کے خلاف کوئی کیس یا مقدمے کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ اس حوالے سے پنجاب پولیس کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔
پولیس نے بتایا کہ کسی بھی دوسرے صوبے کی پولیس کو دوسرے صوبے میں کارروائی سے پہلے بتانا لازمی ہے، اور مقامی پولیس باقاعدہ مدد بھی کرنے کے پابند ہوتی ہے، جبکہ مقامی پولیس کو آگاہ کیے بغیر کارروائی غیر قانونی ہوتی ہے۔
پشاور پولیس واقعے کی تفتیش کررہی ہے، تاہم پنجاب پولیس کی جانب سے ابھی تک کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔