پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے بلوچستان کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سردار اختر اختر مینگل کا قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ وفاق کے لیے اچھا شگون نہیں۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ آئین کے تحت انتخابی، جمہوری اور سیاسی عمل میں حصہ لینے والے مستند بلوچ سیاستدان کا قومی اسمبلی سے استعفیٰ تشویشناک ہے، استعفیٰ موخر کرکے ان سے بات کی جائے۔
سردار اختر مینگل کا قومی اسمبلی سے استعفیٰ وفاق کیلئے بُرا شگون ھے-
آئین کے تحت انتخابی جمہوری اور سیاسی عمل میں حصہ لینے والے مستند بلوچ سیاستدان کا قومی اسمبلی سے استعفےٰ تشویشناک ھے-اس استعفے کو موخر کیا جاۓ اور بات کی جاۓ –
ان حالات میں ڈاکٹر مالک بلوچ ، لشکری رئیسانی…
— Khawaja Saad Rafique (@KhSaad_Rafique) September 3, 2024
انہوں نے کہاکہ دردمندانہ اپیل ہے کہ حکمران اتحاد اور ریاستی ادارے سر جوڑ کر بلوچستان کا پائیدار حل تلاش کریں، پانی سر تک آچکا، لیکن کوئی جامع منصوبہ بندی نظر نہیں آرہی۔
انہوں نے کہاکہ ان حالات میں ڈاکٹر مالک بلوچ، لشکری رئیسانی، اختر مینگل، عبد الغفور حیدری اور مولانا ہدایت الرحمان جیسے سیاستدانوں کا دم غنیمت سمجھا جانا چاہیے۔
سعد رفیق نے کہاکہ ان کی سخت باتیں سنجیدگی سے سنی جائیں اور آئینی انتخابی سیاست کرنے والوں کا ساتھ حاصل کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ انفرادی ملاقاتوں یا میٹنگز کے دوران متعد دبار توجہ دلانے کے باوجود میرے اس موقف پر توجہ نہیں دی گئی اور بعض اوقات ناپسند بھی کیا گیا، مجھے یہ کہنے میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان کا مسئلہ محض طاقت کے استعمال، محض مذاکرات یا پسندیدہ سیاسی کھلاڑیوں کے ذریعے حل نہیں ہوگا، سوچنا ہوگا کہ کل کے اتحادی آج مخالف کیمپ میں کیوں اکٹھے ہونے دیے گئے ہیں؟
انہوں نے کہاکہ سی پیک کی بحالی اور تکمیل کو روکنے کے لیے بیرونی طاقتیں پوری طرح سرگرم ہیں، تشدد اور دہشتگردی کی نئی لہریں اسی کا شاخسانہ ہیں، مگر اس کے توڑ کے لیے قابل عمل مشترکہ سیاسی و عسکری حکمت عملی کا فقدان نظر آتا ہے۔
مسلم لیگی رہنما نے کہاکہ پاکستان توڑنے اور الگ ہونے کا خواب انشا اللّٰہ تشنہ تکمیل ہی رہے گا مگر یہ مکروہ کھیل بہت کچھ ہڑپ کرجائےگا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا درد ناسور بن رہا ہے، نفرت کا زہر پھیلتا چلا جارہا ہے، اس کا حل تلاش کیا جائے۔