وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور محمود اچکزئی کے ساتھ ملاقات ہوتی رہتی ہے، ہماری خواہش ہے کہ وہ دوبارہ ہمارے ساتھ آئیں اور مل کر آگے چلیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ محمود خان اچکزئی مذاکرات کے معاملے پر سنجیدہ ہیں اور قومی ڈائیلاگ کی بات کرتے ہیں۔ ’وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ سیاسی جماعتیں کم از کم بلوچستان کے مسئلے پر اکٹھی بیٹھ جائیں، کیونکہ وہاں پر حالات بہت خراب ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر ملک کا سوچیں، مذاکرات ہوں گے اور ہونے چاہییں، محمود اچکزئی
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی محمود اچکزئی کو مذاکرات کا مینڈیٹ دینے کی بات کرتی ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا جاتا ہے کہ فلاں جماعت سے بات نہیں کرنی۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ 2018 میں مسلم لیگ ن کا مینڈیٹ چوری کیا گیا لیکن اس کے باوجود ہم نے چارٹر آف اکانومی کی بات کی، لیکن اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے جو کہا وہ ریکارڈ پر ہے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف اب بھی اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں، اور اسمبلی فلور پر دعوت دے چکے ہیں، لیکن دوسری طرف سے جو جواب آیا وہ سب کے سامنے ہے۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی نے حکومت کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات پر اصرار کیا، خواجہ آصف
مشیر وزیراعظم نے کہاکہ ہم بات چیت پر یقین رکھتے ہیں، پارلیمانی جمہوری سسٹم اس کے بغیر چل ہی نہیں سکتا۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ محمود اچکزئی دل سے چاہتے ہیں کہ قومی ڈائیلاگ ہو، جبکہ نواز شریف بھی کئی بار اس کا اظہار کرچکے ہیں۔