مردانہ بانجھ پن اور فضائی آلودگی، سائنس کیا کہتی ہے؟

جمعرات 5 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈنمارک میں ہونے والی ایک نئی ملک گیر تحقیق نے بانجھ پن کو مختلف قسم کی آلودگی سے جوڑا ہے، تاہم اس حوالے سے مردوں اور عورتوں کے درمیان فرق بھی نوٹس کیا گیا ہے۔

ڈنمارک کی ایک بڑی تحقیق کے مطابق اوسطاً 5 سال کے دوران فضائی آلودگی کا سامنا کرنے والے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جو آلودگی کے باریک ذرات کے زرخیزی پر اثرات کے بارے میں شواہد کے بڑھتے ہوئے جسم میں اضافہ کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گندم اور جو کا دلیہ تولیدی نظام کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار، وجہ کیا ہے؟

بدھ کے روز برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی نئی ملک گیر تحقیق میں 35 سے 45 سال کی عمر کی خواتین میں صوتی آلودگی اور بانجھ پن کے درمیان تعلق بھی پایا گیا، جس کا اس سے قبل کسی کو علم نہ تھا۔

محققین کے مطابق شور کی آلودگی کا 37 سے 45 سال کی عمر کے مردوں میں بانجھ پن سے کمزور تعلق ہے، ڈنمارک کے تمام رہائشیوں کے اعداد و شمار کی بنیاد پر، اس تحقیق میں 30 سے ​​45 سال کی عمر کے مرد اور خواتین شامل ہیں جو 2000 اور 2017 کے درمیان ایک ساتھ رہ رہے تھے یا پھر شادی شدہ اور دو سے کم بچوں کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔

محققین کے مطابق شور کی آلودگی کا 37 سے 45 سال کی عمر کے مردوں میں بانجھ پن سے کمزور تعلق ہے، ڈنمارک کے تمام رہائشیوں کے اعداد و شمار کی بنیاد پر، اس تحقیق میں 30 سے ​​45 سال کی عمر کے مرد اور خواتین شامل ہیں جو 2000 اور 2017 کے درمیان ایک ساتھ رہ رہے تھے یا پھر شادی شدہ اور دو سے کم بچوں کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔

مزید پڑھیں:دھند کا راج: فضائی آلودگی حاملہ خواتین اور پیدا ہونے والے بچوں کے لیے زہر قاتل

سائنسدانوں نے اس تحقیق کے لیے حمل حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے جوڑوں کے ایک اعلی تناسب کو شامل کرتے ہوئے ڈیزائن کیا تھا، جس میں حتمی طور پر تحقیق میں شامل آبادی 377,000 سے زائد خواتین اور 526,000 مردوں پر مشتمل تھی۔

محققین کے مطابق ان میں سے، اس گروپ میں تقریباً 16,000 مرد اور 22,600 خواتین کو بانجھ پن تشخیص کیا گیا، پہلے سے تشخیص شدہ بانجھ افراد یا وہ لوگ جنہوں نے افزائش نسل کو روکنے کے لیے سرجری کروائی تھی، ان دونوں کو تحقیقی گروپ سے خارج کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سائنسدانوں نے فضائی آلودگی کے خاتمے کے لیے کاربن کیپچر ٹیکنالوجی متعارف کرا دی

آلودگی کی مختلف اقسام کو بانجھ پن کے زیادہ خطرے سے جوڑنے والے نتائج مختلف سماجی اقتصادی گروپوں اور مضافاتی، شہری اور دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں میں یکساں تھے۔

تحقیق کے مطابق چونکہ بہت سے مغربی ممالک میں شرح پیدائش میں کمی اور پہلے بچے کی پیدائش کے وقت زچگی کی عمر میں اضافہ کا سامنا ہے، اس لیے زرخیزی کو متاثر کرنے والے ماحولیاتی آلودگیوں کے بارے میں علم رکھنا انتہائی اہم ہے۔

‘سب سے زیادہ اور مسلسل آلودگی’

اس تحقیق میں منتخب آبادی کے سڑک پر ٹریفک کے شور اور ذرات پر مشتمل آلودگی جیساکہ کار یا پھر پاور پلانٹس سے نکلنے والے دھویں سے طویل المدتی سامنا کرنے پر توجہ موکوز کی گئی ہے، کیونکہ پچھلی تحقیق سے پتا چلا تھا کہ اس قسم کی فضائی آلودگی کا تعلق اسپرم کے کم معیار سے ہے، خاص طور پر اس کی حرکت پذیری اور تعداد سے۔

ڈینش کینسر سوسائٹی کے محقق میٹ سورینسن کے مطابق یہ 2 قسم کی آلودگیاں شہری ماحول میں سب سے زیادہ کثرت سے پھیلنے والی آلودگی ہیں، اس لیے وہاں سے شروع کرنا اور اپنی روزمرہ کی زندگی میں ان دو بڑے آلودگیوں کو دیکھنا منطقی معلوم ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: بلڈ پریشر کے بعد دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ کون سی؟

’ہم نے صوتی آلودگی پر توجہ مرکوز کی کیونکہ یہ تناؤ اور نیند کو متاثر کرنے اور امراضِ قلب کی بیماری اور ذیابیطس جیسی دیگر بیماریوں کا باعث بننے کے سبب جانا جاتا ہے، ہمارا مفروضہ یہ تھا کہ اگر آپ تناؤ کا شکار ہیں، نیند سے پریشان ہیں، تو یہ بانجھ پن پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔‘

محققین نے سول رجسٹریشن سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے ڈنمارک کے رہائشی ایڈریس تک رسائی حاصل کی اور پھر صوتی آلودگی کا اندازہ لگانے کے لیے قریبی کاروں یا جہازوں اور صوتی ماڈلز سے ہونیوالی ذرات پر مبنی آلودگی کا اندازہ لگانے کے لیے ریاضیاتی ماڈلز کا استعمال کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp