ریاض میں آئندہ ہفتے تیسری عالمی سربراہی کانفرنس برائے مصنوعی ذہانت منعقد کی جارہی ہے، اس کانفرنس میں مصنوعی ذہانت کے تیزی سے ترقی پذیر شعبے اور اس کے عالمی اثرات پر بات چیت کی جائے گی۔ کانفرنس کا مقصد عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
کانفرنس میں مختلف شعبہ جات میں مصنوعی ذہانت کے استعمال اور اس کے ممکنہ فوائد پر روشنی ڈالی جائے گی، اس کا مقصد عوام، نجی اور سرکاری اداروں کو اس جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت کے باعث اب کچھ بھی ایکسکلوسیو نہیں رہے گا، آپ کی اپنی آواز بھی؟
سعودی عرب کی ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت اتھارٹی (سدایا) نے حال ہی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق اصول وضوابط جاری کیے ہیں، جس میں حکومتی ڈیٹا کے استعمال کے حوالے سے شفافیت، پرائیویسی، اور ذمہ داری جیسے اہم اصول شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، سدایا نے (اکیڈمی برائے مصنوعی ذہانت) کا بھی آغاز کیا ہے، جس کا مقصد قومی سطح پر مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔
کانفرنس میں یہ بھی بتایا جائے گا کہ مصنوعی ذہانت کاروباروں کی کارکردگی، تحقیق، اور ملازمین کی پیداواریت میں بہتری لانے میں کس طرح معاون ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کا سیاست اور سائبر حملوں میں استعمال، بل گیٹس نے خبردار کردیا
واضح رہے سعودی عرب اس کانفرنس کے ذریعے اپنے 2030ویژن کے مطابق مصنوعی ذہانت کے میدان میں عالمی سطح پر اپنی قیادت کو مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔