عظمیٰ بخاری فیک ویڈیو کیس میں اہم پیشرفت، جج کے اہم ریمارکس

جمعرات 5 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے اپنے ریمارکس میں ایف آئی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو تفتیش نہیں کرنی آتی تو ہم کسی اور کے حوالے کردیتے ہیں، آپ بتائیں کیا تفتیش ایسے ہوتی ہے کہ تفتیشی چھاپہ مارنے جائے اور جا کر چائے پی کر آجائے، یہ تو مینج تفتیش ہورہی ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری کی فیک ویڈیو کے خلاف کارروائی کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائی جانے والی رپورٹس پر اظہار ناراضی کیا، اور سوال کیا کہ آپ عدالت کو بتا دیں کہ آپ تفتیش کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اگر نہیں تو ہم کسی اور کو تفتیش کی ہدایت کردیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کوئی کام نہیں کررہا، بہتر ہے وزیراعظم اسے بند کردیں، عظمیٰ بخاری

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ محتاط رہیں عدالت کو سب پتا ہوتا ہے یہ بھی پتا ہے کہ یہاں سے جا کرآپ کیا کریں گے۔ لوگوں کو مجبور نہ کریں کہ وہ اپنے فیصلے خود کرنے شروع کردیں۔ عدالت اس کیس کو انتظار میں رکھ رہی ہے آپ مشورہ کرکے عدالت کو بتا دیں۔

وکیل عظمیٰ بخاری نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ فلک جاوید کے گھر  کال اپ نوٹس وصول کروایا ہے، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ وہ نوٹس وصول کس نے کیا تھا؟ وکیل وفاقی حکومت اسد باجوہ نے جواب دیا کہ گھر لاک تھا گھر کے باہر نوٹس آویزاں کردیا تھا۔ فلک جاوید اس وقت کے پی ہاؤس میں موجود ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے کا دائرہ اختیار پنجاب کی حد تک ہے، کیا جس جگہ کا ذکر کیا گیا ہے کے پی ہاؤس آپ نے چھاپہ مارا؟ وکیل نے بتایا کہ ہم نے کے پی ہاؤس میں چھاپہ مارا مگر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ کی ٹیم میں کوئی ایسا بندہ تو نہیں جو پہلے آگے انفارمیشن بتا دیتا ہو؟

’ہم کس ایجنسی سے رابطہ کیوں نہ کریں ایف آئی اے تو ناکام ہوچکا ہے‘۔

وکیل وفاقی حکومت بولے کہ میں ایف آئی اے کی جانب سے کارروائیوں کی رپورٹ بتا رہا ہوں، چیف جسٹس نے دوبارہ پوچھا کہ یہ تمام کارروائیاں کاغذی ہیں، آپ کے چھاپے کا میڈیا پر چلا ہے کہ ایف آئی اے نے چھاپہ مارا ہے، ایسی کوئی خبر؟ آپکا میڈیا خبریں بریک کرتا ہے کیا اس چھاپے پر اس نے شور نہیں مچایا؟

یہ بھی پڑھیں: عظمیٰ بخاری کی ویڈیو کس نے لیک کی؟ ن لیگی رہنما کے کپڑے پھاڑنے والی خاتون کون تھی؟

وکیل عظمیٰ بخاری نے پوچھا کہ ایف آئی اے نے جو کے پی ہاؤس چھپا مارا اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج لے آئیں، چیف جسٹس نے بھی ایف آئی اے ٹیم سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پی ہاؤس کے اندر داخل ہوئے تھے، کے پی ہاؤس کہاں تک اندر گئے تھے۔ وکیل وفاقی حکومت بولے کہ تفتیشی افسر کے پی ہاؤس کے سیکیورٹی انچارج کے روم تک گئے۔

چیف جسٹس نے پھر پوچھا کہ وہاں بیٹھے کر چائے پی اور واپس آگئے، وکیل بولے کہ اس سیکیورٹی انچارج نے کہا صنم جاوید ہمارے پاس نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسی لیے کیسز آگے نہیں بڑھتے۔

سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں تفتیش میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، جسٹس عالیہ نیلم نے پوچھا کہ آپ بتائیں کیا تفتیش ایسے ہوتی ہے کہ تفتیشی وہاں جا کر چائے پی کر آجائے، یہ تو مینج تفتیش ہورہی ہے۔

’آپ اپنے بڑوں کو بلالیں پھر ہم ان سے ہی پوچھ لیتے ہیں کیا ہورہا ہے، لوگوں کو مجبور نہ کریں کہ وہ اپنے فیصلے خود کرنے شروع کردیں، اگر لوگ اپنے فیصلے خود کرنے لگے تو یہ نہ ہو وہ آپ تک بھی پہنچ جائیں‘۔

کارروائی مکمل ہونے پر عدالت نے ایف آئی اے کو تفتیش کی مزید مہلت دیتے ہوئے کارروائی 10 ستمبر تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp