مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمدعلی سیف نے کہا کہ اختر مینگل کا ضمیر زندہ ہے اور جب انہوں نے یہ محسوس کیا کہ پارلیمنٹ میں ان کی بات نہیں سنی جاتی تو انہوں نے استعفی دے دیا، لیکن میں یہاں کہنا چاہتا ہوں کہ استعفیٰ تو درحقیقت لاہور میں ماسک پہنے فرد کو دینا چاہیے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ اختر مینگل نے واضح طور پر کہا کہ پارلیمںٹ میں ان کی بات نہیں سنی جاتی اور ہم ان کی اس بات سے مکمل اتفاق کرتے ہیں کیونکہ جب آپ ایوان میں چوروں کو بٹھائیں گے تو وہ کبھی بھی حق کا، سچائی کا اور ایمانداری اور دیانت کا ساتھ نہیں دیں گے۔
مزید پڑھیں: حکومتی وفد مجھے قائل کرنے میں ناکام رہا، اختر مینگل کا استعفیٰ واپس لینے سے انکار
سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججوں کی تعداد میں اضافے سے متعلق بیرسٹر سیف نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے اور ایکسٹینشن سے متعلق باتیں چل رہی ہیں اور ایسا کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی ہی پامالی کی جارہی ہے جس میں واضح کردیا گیا ہے کہ سینیئر جج ہی چیف جسٹس آف پاکستان بنے گا۔
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ جب سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق اپنا فیصلہ جاری کیا تو حکومت سے یہ بات برداشت نہیں ہوئی اور اس نے پارلیمنٹ کو استعمال کرکے اس فیصلے کو بھی سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اور یہ کوششیں ابھی تک جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لیکن عوام حکمرانوں کی ان حرکتوں کو دیکھ رہے ہیں اور ہماری بھی اس پورے معاملے پر نظر ہے اور میں یہاں یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ جس طرح ماضی میں یہ لوگ رسوا ہوئے تھے اب بھی ایسا ہی ہوگا۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ صوبائی اسمبلی میں اعتماد کھو چکے ہیں، گورنر فیصل کریم کنڈی
گورنر فیصل کریم کنڈی سے متعلق مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ فیصل کریم کنڈی کو ایک ڈیل کے نتیجے میں یہ عہدہ دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اب تک یہ یقین نہیں آرہا کہ وہ صوبے کے گورنر بن چکے ہیں اور ان کے پاس کرنے کے لیے بھی کچھ نہیں ہیں لہٰذا وہ روز کوئی نہ کوئی بیان دے دیتے ہیں جن سے انہیں احساس ہو کہ وہ اب گورنر ہیں۔