سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثاراپنے وعدے کے مطابق گزشتہ رات وطن واپس آگئے ہیں، تاہم اپنے خلاف الزامات پر انہوں نے ایک مرتبہ پھر تبصرے سے گریز کیا ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کی گرفتاری کے بعد بیرون ملک مقیم رہتے ہوئے مختصر انٹرویو میں اپنے خلاف تمام الزامات کو بیہودہ اور لغو قرار دیتے ہوئے ستمبر میں وطن واپسی کا عندیہ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو ’فار یور آئیز اونلی‘ پیغامات کیوں بھیجتے تھے؟
گزشتہ شب لاہور ائیرپورٹ پہنچنے کے بعد اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک واپس آگئے ہیں، سوشل میڈیا پر ان کیخلاف عائد الزامات جھوٹے ہیں، جن کا وہ کوئی جواب نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کی ٹاپ سٹی معاملے میں فوجی حکام کے ہاتھوں گرفتاری اور کورٹ مارشل کے پس منظر میں بہت قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں یہاں تک کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی گرفتاری کا بھی تذکرہ تھا۔
سابق چیف جسٹس نے 15 اگست کو وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جہاں اپنی گرفتاری کے بارے میں اڑنے والی افواہوں کو لغو اور بیہودہ قرار دیا تھا، وہیں ٹاپ سٹی مقدمے میں اپنے خلاف عائد الزامات کو صریحاً غلط اور مبالغہ آرائی پر مبنی گردانا تھا۔
مزید پڑھیں:سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنی گرفتاری سے متعلق افواہوں کو بیہودہ قرار دے دیا
جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار کے مطابق بحیثیت چیف جسٹس آف پاکستان ان کی جانب سے ٹاپ سٹی مقدمے سے متعلق ہیومن رائٹ کی مد میں موصولہ درخواست کی اِن چیمبر سماعت اور اُس پر موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کا اس معاملے سے کچھ لینا دینا نہیں۔