وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے الیکشن سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کا جائزہ لیا گیا۔
یاد رہے کہ انتخابات کے ملتوی کیے جانے کے خلاف پی ٹی آئی کی اپیل پر چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں بینچ نے پنجاب میں الیکشن کے التوا کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن 90 دن سے آگے نہیں جا سکتے۔
عدالت نے 22 مارچ کا پاکستان کمیشن کمیشن کا فیصلہ ختم کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے 8 اکتوبر کی تاریخ دے کر اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا اور اس کے غیر قانونی حکم کی وجہ سے 13 دن کا نقصان ہوا۔ سپریم کورٹ کے بینچ نے فیصلہ کیا کہ اب پنجاب میں الیکشن 14 مئی کو ہوں گے۔
وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر سپریم کورٹ کے الیکشن سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقلیتی فیصلہ ہے لہٰذا کابینہ اسے مسترد کرتی ہے۔ کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل عمل نہیں ہے۔
اجلاس نے فیصلہ کیا کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایوان میں آواز بلند کرے گی، اتحادی جماعتیں فیصلے پر بات کریں گی اور حکومت اپنا مؤقف پیش کرے گی۔
کابینہ نے اقلیتی فیصلے کو زبردستی اکثریت پر نہیں تھوپا جا سکتا اس حوالے سے کوئی فورم نہیں چھوڑا جائے گا۔
اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ملک کسی بھی آئینی اور سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ تمام اتحادیوں نے وزیر اعظم کو مکمل اعتماد کا یقین دلایا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کو پنجاب میں انتخابات کرانے کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے صوبائی اسمبلی میں 30 اپریل سے 15 مئی کے درمیان انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔