وزارت خزانہ نے 3 اہم مالیاتی اداروں اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن، اسلامی ترقیاتی بینک اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کو مجموعی طور پر ایک ارب 75 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی فراہمی کی درخواست دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: رواں برس جون تک ملکی قرضوں کا حجم 71 ہزار ارب روپے رہا، وزرات خزانہ
حکومتی ذرائع کے مطابق ان قرضوں سے ضروری اشیا کی خریداری اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں مدد ملے گی۔ مجموعی طور پر اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن سے اہم اشیا کی خریداری کے لیے 40 کروڑ ڈالر مانگے جا رہے ہیں جبکہ پروجیکٹ فنانسنگ کے لیے اسلامی ترقیاتی بینک سے 35 ڈالر کی فراہمی کی درخواست کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے بیسک انفرااسٹرکچر) بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے ایک ارب ڈالر کے قرض کے لیے رابطہ کیا گیا ہے۔
اس قرض کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
ذرائع نے بتایا کہ یہ قرضے طویل مدتی ادائیگی کی مدت اور تقریباً 5 فیصد کی شرح سود کے ساتھ آنے کی توقع ہے۔
مزید پڑھیے: بجلی کے بلوں پر سبسڈی عارضی، آئی ایم ایف کو اعتراض ہے تو بات ہوسکتی ہے، عظمیٰ بخاری
اس قرضے کی وصولی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 7 ارب ڈالر کے نئے قرضے کے حصول کی غرض سے مقرر کردہ اہم مالیاتی شرائط کو پورا کرنے کے لیے ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج تاخیر سے دوچار کیوں؟
ذرائع نے مزید کہا کہ وزارت خزانہ کو کمرشل بینکوں سے زیادہ سود پر قرض لینے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
دریں اثنا تعطل کے شکار تیل کے قرضے کے حصول کے لیے سعودی عرب سے بات چیت کی کوششیں بھی جاری ہیں۔














