کارساز حادثہ کیس: معاہدہ طے ہونے کے بعد ملزمہ نتاشا کی ضمانت منظور

جمعہ 6 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کار ساز حادثہ کیس میں دیت قانون کے تحت معاہدہ طے ہونے کے بعد عدالت نے ایک لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے ملزمہ نتاشا کے شوہر دانش اقبال کی عبوری ضمانت میں بھی توثیق کردی، عدالت نے دانش اقبال کی ضمانت 50 ہزار روپے میں منظور کی تھی۔

سٹی کورٹ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی نے ملزمہ نتاشا کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی، اس دوران ملزمہ کے اہل خانہ اور تمام وکلا عدالت پیش ہوئے۔ وکیل ملزمہ عامر منصوب ایڈووکیٹ نے میڈیکل رپورٹ اور دیگر شواہد کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ جس کا علاج جاری ہو اس کے جسم میں ادویات کی مقدار موجود رہتی ہے، میٹا سیٹا مائن بلڈ میں سے نکلا ہے، یورین میں سے نہیں نکلا، اہل خانہ اور ملزموں کے درمیان صلح نامہ ہوگیا ہے، جس کی کاپی جمع کروا دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ’وہی ہوا جس کا ڈر تھا‘ کارساز حادثہ میں فریقین میں معاملات طے پانے پر صارفین کا ردعمل

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا صلح میں شامل تمام لوگ عدالت میں موجود ہیں، عامر منصوب ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ اور دیگر موجود ہیں۔ عدالت نے ایک بار پھر استفسار کیا کہ کیا زخمی ہونے والے افراد کے درمیان بھی صلح ہوگئی ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جن فریقین کے درمیان صلح ہوئی ہے وہ تمام لوگ یہاں موجود ہیں۔

عدالت نے صلح نامے سے متعلق ریمارکس دیے کہ اس طرح کا صلح نامہ کرنے سے آپ لوگوں کو اللہ کے سامنے بھی جواب دے ہونا ہوگا۔ جج نے عدالت میں موجود لواحقین سے استفسار کیا کہ آپ لوگوں کی جانب سے یہ صلح نامہ کسی دباؤ میں تو نہیں کیا جارہا۔ جس پر اہل خانہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے اللہ کے نام پر لوگوں کو معاف کیا ہے کسی کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔

عزیر غوری ایڈووکیٹ جو جاں بحق افراد کے لواحقین کے وکیل ہیں، انکا کہنا تھا کہ ہم عدالت میں درخواست ضمانت پر دلائل دینے کے لیے آئے اور عدالت آنے پر سرپرائز ملا کہ فریقین کے درمیان صلح ہوگئی ہے۔ لواحقین کی جانب سے وکالت نامہ اور این او سی جمع کروایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کلائنٹ کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں، اگر لواحقین نے این او سی دے دیا ہے تو اب ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ اگر لواحقین اللہ کی رضا کے لیے معاف کررہے ہیں تو یہ ان کی مرضی ہے، مقدمے کا مدعی قانونی وارث نہیں ہے، قانونی وارثوں میں بیوہ اور بچے شامل ہیں۔ مستقبل میں اگر عدالت بھی صلح کو مانتی ہے تو وہ بھی ورثا سے ہی پوچھیں گی۔ قانونی ورثا اگر صلح کرلیں تو عدالت بھی ریلیف دینے کی پابند ہوتی ہے، یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ ضمانت منظور کرے یا نا کرے۔

جاں بحق عمران اور بیٹی آمنہ کے ورثا سے کیا معاہدہ طے پایا؟

کارساز حادثے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے اہل خانہ اور نتاشا دانش کے مابین معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے مطابق ورثا نے نتاشا دانش کو اللہ کی رضا کی خاطر معاف کردیا ہے۔

ذرائع کا یہ دعویٰ ہے کہ طے شدہ معاہدے کے بعد نتاشا کے اہل خانہ نے مقتولہ آمنہ کے اہل خانہ کو ساڑھے 5 کروڑ روپے سے زائد دیت کے طور پر رقم ادا کردی ہے۔ ذرائع نے اس حوالے سے یہ بھی بتایا کہ رقم کی ادائیگی پے آرڈر کے ذریعے کی گئی ہے۔

تاہم دوسری طرف وکیل نتاشا دانش اور عدالت میں موجود فریقین اب تک دیت کی رقم دینے سے متعلق تصدیق نہیں کر رہے کہ کتنی رقم ادا کی گئی ہے۔

معاہدے کے مطابق جاں بحق آمنہ کے کسی رشتے دار کو کمپنی میں ملازمت بھی دی جائے گی۔ اسی طرح جو افراد اس حادثے میں زخمی ہوئے تھے انہیں بھی الگ سے رقم ادا کردی گئی ہے اور دیت کا یہ معاہدہ قوانین کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

اس سے قبل آج صبح کارساز حادثہ کیس میں جاں بحق عمران عارف اور آمنہ عارف کے ورثا نے حلف نامے تیار کروا لیے تھے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ہمارے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں، ہم نے ملزمہ کو معاف کردیا ہے۔ ہم نے اللہ کے نام پر معاف کیا ہے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کارساز حادثے میں جاں بحق عمران عارف اور آمنہ عارف کے ورثا کو کتنی رقم ملی؟

ملزمہ کو ضمانت دینے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، جو حادثہ ہوا تھا وہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا۔ ہم نے بغیر کسی دباؤ کہ یہ نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ دیا ہے، ہم نے حلف نامے میں جو کچھ کہا ہے بالکل درست کہا ہے۔

خیال رہے ملزمہ نتاشا کی امتناع منشیات ایکٹ کے مقدمہ میں بھی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے، درخواست ضمانت پر فیصلہ 9 ستمبر کو سنایا جائے گا۔ ملزمہ کی درخواست ضمانت پر وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے درخواست ضمانت کی سماعت ملتوی کی۔

واضح رہے کراچی کے علاقے کارساز روڈ پر 19 اگست 2024 کو ملزمہ نتاشا دانش نے ٹریفک حادثے میں موٹرسائیکل سوار عارف اور ان کی بیٹی آمنہ کو اپنی ایس یو وی کار سے کچل کر ہلاک کردیا تھا۔

ملزمہ کے وکیل نے عدالت میں اپنی مؤکل کو نفسیاتی مریض ثابت کرنے کی کوشش تھی تاہم جناح اسپتال کے شعبہ نفسیات کے سربراہ نے ملزمہ کو نفسیاتی اور دماغی طور پر تندرست قرار دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp