پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی کی جانب سے ایکس ڈاٹ کام کی بندش کے معاملہ پر وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کی واپسی کے بیان پر نظر ثانی کی درخواست پر سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی، جہاں چیف جستس محمد شفیع صدیقی نے پی ٹی اے کے جانب سے موقف تبدیل کرنے برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروفیشنل مس کنڈکٹ ہے یا غلط بیانی، آپ کو یہ ہدایات کس نے دیں، نام بتائیں؟ ہمیں یقین ہے کہ ہدایات جاری ہوئی ہوں گی، ڈپٹی اٹارنی جنرل بھی اس موقع پر خاموش رہے، اس معاملے پر چیئرمین پی ٹی اے کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں ایکس کا مستقبل کیا ہوگا؟ حکومت نے ارادے ظاہر کردیے
چیف جسٹس شفیع صدیقی کا کہنا تھا کہ اس معاملہ پر توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے، انہوں نے پی ٹی اے کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ طے کریں کہ کارروائی وکیل کیخلاف ہو ہو یا ادارے کے خلاف۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ غیر ارادی طور پر غلطی ہوئی ہے، مقدمات کے دباؤ کے باعث غلط فہمی پیدا ہوئی، جس پر چیف جسٹس بولے؛ یہ انسانی غلطی نہیں ہے، پی ٹی اے کے وکیل خاموش رہ سکتے تھے، کسی نے آپ سے پوچھا نہیں تھا، یہ بیان آپ نے ازخود دیا۔
مزید پڑھیں:ایکس ڈاٹ کام بند کرنے کی ایک اور سرکاری وضاحت سامنے آگئی
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پی ٹی اے کےدوسرے وکیل کہہ رہے تھےایسی کوئی ہدایات نہیں ملیں، اس کے باوجود آپ اپنے بیان پر قائم رہے، آپ عدالت سے حکم نامے پر نظر ثانی چاہتے ہیں؟ اگر یہ درخواست نظر ثانی کی ہے تو وہی بینچ سنے گا جس نے آرڈر کیا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ درخواست حکم نامہ واپس لینے یا ترمیم سے متعلق ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم ابھی نہ حکم نامہ واپس لے رہے ہیں نہ ترمیم کررہے ہیں، عدالت نے پی ٹی اے کی درخواست دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کرتے ہوئے مزید سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کردی۔