پاکستان کے حیدرعلی نے پیرا لمپکس ڈسکس تھرو کے فائنل مقابلے میں برونزمیڈل جیت لیا جبکہ ازبکستان کے اتھلیٹ نے گولڈ اور کینیڈا کے اتھلیٹ نے سلور میڈل جیتا ہے۔
جمعہ کو پیرا لمپکس مقابلوں میں ڈسکس تھرو کے فائنل مقابلوں میں پاکستان کے حیدر علی نے 52.54 میٹر طویل تھرو پھینک کر برونز میڈل جیتا تاہم ازبکستان کے اتھلیٹ گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہو گئے، حیدرعلی نے ابتدائی 2 راؤنڈ میں ٹاپ پوزیشن برقرار رکھی۔
گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ایتھلیٹ حیدر علی نے مردوں کے ڈسکس تھرو کے فائنل کے پہلے تھرو میں 52.54 میٹر کے ساتھ سیزن کی بہترین ڈسکس پھینکی اور پیرالمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتا۔
یہ بھی پڑھیں:پیرا لمپکس میں پاکستانی ایتھلیٹ حیدر علی کا مقابلہ آج 3 بجے، گولڈ میڈل کی امید برقرار
ڈسکس تھرو کا مقابلہ پیرس میں منعقد ہوا تھا، حیدر کا پہلا تھرو 52.28 میٹر تھا۔حیدر علی کی دوسری، تیسری، چوتھی اور پانچویں کوششیں رائیگاں گئیں۔
ارشد نے اپنی چھٹی اور آخری کوشش میں 52.54 میٹر کے ساتھ سیزن کا دوسرا بہترین تھرو پھینکا۔واضح رہے کہ پاکستانی ایتھلیٹ اس سے قبل دماغی فالج کے عارضے میں مبتلا رہا ہے۔
پیرس پیرا لمپکس 2024 کی افتتاحی تقریب 28 اگست کو فرانس کے دارالحکومت پیرس کی خوبصورت ترین شاہراہ شانزے لیزے پر ہوئی تھی۔ پیرالمپکس میں حصہ لینے والے کھلاڑی شانزے لیزے پر مارچ کرتے ہوئے تاریخی کنکورڈ اسکوائر کے سامنے سے گزرے جسے روشنیوں سے سجایا گیا تھا۔
پاکستان کے واحد اتھلیٹ حیدر علی نے اپنے کوچ اور چیف ڈی مشن اکبر علی کے ساتھ افتتاحی تقریب میں پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے شریک ہوئے۔ پیرا لمپکس میں 170 ممالک کے 4 ہزار سے زیادہ اتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں۔ ان کھیلوں میں مختلف جسمانی کمزوریاں رکھنے والے اتھلیٹس کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملتا ہے۔ حیدرعلی ایف 37 کیٹگری کی ڈسکس تھرو ایونٹ میں شریک ہوں گے۔
حیدر علی نے 4 برس پہلے ٹوکیو گیمز میں ڈسکس تھرو میں گولڈ میڈل اپنے نام کیا تھا۔ گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے حیدر علی 5ویں بار پیرا لمپکس میں ملک کی نمائندگی کرر ہے ہیں۔ انہوں نے لانگ جمپ میں سلور اور برانز میڈل بھی جیت رکھا ہے۔ حیدر علی نے پہلی بار 2008 کی بیجنگ اولمپکس میں لانگ جمپ میں سلور میڈل جیتا تھا۔
2016 کی ریو اولمپکس میں انہوں نے کانسی کا تمغہ لیکر ملکی پرچم بلند کیا جبکہ 2020 کی ٹوکیو اولمپکس میں 55.26 میٹر دور ڈسکس پھینک کر گولڈ میڈل اپنے نام کیا تھا۔ 2012 کے لندن اولمپکس میں وہ ان فٹ ہوگئے تھے۔
حیدر علی کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے اور وہ کھیلوں کی بنیاد پر واپڈا سے وابستہ ہیں۔ ان کی دائیں ٹانگ، بائیں ٹانگ سے ایک انچ چھوٹی اور 2 انچ پتلی ہے لیکن انہوں نے کبھی بھی اسے اپنی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا بلکہ وہ پاکستان کے سب سے کامیاب پیرا ایتھلیٹ ہیں۔ حیدر علی پہلے لانگ جمپ میں حصہ لیا کرتے تھے لیکن پھر انہوں نے ڈسکس تھرو کو اپنا لیا۔
حیدر علی کے والد بابا صادق کے مطابق حیدر علی کی پیدائش کو صرف 15 روز ہوئے تھے کہ وہ پولیو کا شکار ہوگیا۔ ہم نے اس کا بہت علاج کرایا لیکن وہ ٹھیک نہ ہوسکا مگر جیسے جیسے وہ بڑا ہوتا گیا اس میں مایوسی کے بجائے حوصلہ مندی ہی نظر آنے لگی۔