حسینہ واجد کس طرح اپنے خاندان میں پلاٹوں کی بندربانٹ کرتی رہیں؟ ہوشربا انکشافات

جمعہ 6 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافات میں اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے لیے لاکھوں روپے مالیت کے متعدد پلاٹ حاصل کیے، تاہم عوامی احتجاج کے بعد 5 اگست کو ان کے ملک سے فرار کے بعد ان پلاٹوں کی فائلیں غائب کردی گئیں تھیں، جو اب منظرعام پر آگئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد کے لیے بہتر ہے کہ وہ خاموش رہیں، بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس

ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق شیخ حسینہ واجد کے خاندان نے پورباچل پروجیکٹ میں2022 میں 60 کٹھہ پلاٹ حاصل کیے تاہم اس معاملے کو انتہائی خفیہ قرار دیا گیا، شیخ حسینہ واجد نے اپنے بیٹے سجیب واجد جوئے ، بیٹی صائمہ واجد پٹول، چھوٹی بہن شیخ ریحانہ اور شیخ ریحانہ کے دو بچوں کے لیے ڈھاکہ میں 10 کٹھہ تک زمین حاصل کی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کے خاتمے اور ان کے ملک سے فرار ہونے کے بعد، ان پلاٹوں کی تقسیم سے متعلق فائلیں مبینہ طور پر راجوک کے ریکارڈ سیکشن سے ہٹا کر کہیں اور چھپا دی گئی تھیں، بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ مذکورہ فائلیں راجوک چیئرمین کے دراز میں محفوظ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے حکومت گرانے سے متعلق حسینہ واجد کے دعوے کو مسترد کردیا

بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ کے اربن پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (راجوک ) کے ڈپٹی ڈائریکٹر (اسٹیٹ اینڈ لینڈ-3) نائب علی شریف کے دستخط شدہ حتمی الاٹیکشن لیٹر کے مطابق ایک کٹھہ (پانچ مرلے ) کے پلاٹ کی قیمت 3 لاکھ ٹکے فی کٹھہ مقرر کی گئی تھی جو 10 کٹھہ کے پلاٹ کی 30 لاکھ ٹکے بنتی ہے۔

شیخ حسینہ نے پورباچل پروجیکٹ میں مجوزہ ڈپلومیٹک زون کے سیکٹر-27 میں روڈ نمبر 203 پر پلاٹ نمبر 9 لیا، ان کے نام اس حوالہ سے خط 3 اگست 2022 کو جاری کیا گیا، شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد جوئے اور بیٹی صائمہ کو بھی 10 کٹھہ کے پلاٹ ملے جن کے پلاٹ نمبر بالترتیب 015 اور 017 ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’سارا پھل ایک ٹوکری میں ڈال دیا‘ شیخ حسینہ واجد بھارت کے لیے درد سر بن گئیں

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سجیب واجد جوئے کا پلاٹ ایلوکیشن لیٹر 24 اکتوبر 2022 کو جاری کیا گیا تھا، جس کی ملکیت کی رجسٹریشن 10 نومبر کو مکمل ہوئی تھی، صائمہ واجد کے لیے پلاٹ الاٹ کرنے کا لیٹر 2 نومبر کو جاری کیا گیا تھا اور اس پر اسٹیٹ اینڈ لینڈ 3 برانچ کے اس وقت کے ڈپٹی ڈائریکٹر حبیب الرحمان کے دستخط تھے۔

حسینہ واجد کی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ اور ان کے بچوں کو بھی پرباچل پروجیکٹ میں 10 کٹھہ کے پلاٹ ملے، ان کے پلاٹ اسی علاقے میں روڈ 203، سیکٹر 27 میں الاٹ کیے گئے تھے۔شیخ ریحانہ کا پلاٹ نمبر 013، ان کے بیٹے رضوان مجیب صدیق کا پلاٹ نمبر 011 اور ان کی بیٹی عظمیٰ صدیق روپنتی کا پلاٹ نمبر 019 ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ واجد کا ڈپلومیٹک پاسپورٹ منسوخ، اب کیا ہوگا؟

راجوک کے ایک اہلکار کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے بعد ان کے اور ان کے خاندان کے افراد کے پلاٹوں سے متعلق فائلیں ریکارڈ روم سے ہٹا دی گئیں تھیں تاہم اب یہ سامنے آگئی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پاکستان کا عالمی فورم پر بحری سلامتی اور کنیکٹیویٹی کے تحفظ کا عزم

صدرِ مملکت کا بنوں میں مشترکہ انٹیلی جنس آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

بنوں میں بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کا صفایا، سیکیورٹی فورسز کی مشترکہ کارروائی میں 8 دہشتگرد ہلاک

پاکستان ریلوے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق جدید، محفوظ اور مسافر دوست بنایا جائے، وزیراعظم شہباز شریف

جماعت اسلامی کے ‘بدل دو نظام’ اجتماع کے دوسرے روز کیا سرگرمیاں ہورہی ہیں؟

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت