امریکا نے حکومت گرانے سے متعلق حسینہ واجد کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم کے دعوے قطعی طور پر غلط ہیں، بنگلہ دیش میں ہونے والے واقعات سے امریکا کا کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ سراسر غلط الزامات ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے بریفنگ کے دوران بنگلہ دیشی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران بہت ساری غلط معلومات دیکھنے میں آئی ہیں، جن کا امریکا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: حسینہ واجد کے بیٹے نے بنگلہ دیش میں سیاسی بے چینی کی ذمہ داری آئی ایس آئی پر ڈال دی
بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے سوال کیا کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم نے امریکا پر بڑے پیمانے پر مظاہروں کا اہتمام کرنے کا الزام لگایا ہے، جس کی وجہ سے ان کی برطرفی ہوئی۔ تو کیا آپ کا اس پر کوئی تبصرہ کریں گے؟
نائب ترجمان نے کہا کہ یہ تو مزاق ہے اور ہنسنے کی بات ہے، شیخ حسینہ کے استعفیٰ میں امریکا کے ملوث ہونے کا کوئی بھی مطلب سراسر غلط ہے۔ چند دنوں سے یہ افواہیں سامنے آرہی ہیں جو سراسر بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام ممالک خاص طور پر جنوبی ایشیا میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام میں معلومات کی سالمیت کو مضبوط بنانے کے لیے ناقابل یقین حد تک پرعزم ہیں۔
واضح رہے اس سے قبل بھی امریکا کی جانب سے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس طرح کے دعوے قطعی طور پر غلط ہیں۔
پیر کے روز بھی وائٹ ہاؤس میں بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے سوال کیا کہ شیخ حسینہ الزام عائد کیا ہے کہ اگر انہوں نے امریکا کے مطالبات تسلیم کر لیے ہوتے، تو ان کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔ انہوں نے ’جزیرہ سینٹ مارٹن‘ امریکا کے حوالے نہیں کیا اس لیے ان کو معزول کرنے کی کوشش کی گئی؟
اس پر وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرین ژاں پیئر نے جواباً کہا کہ اس میں ہمارا کوئی دخل نہیں تھا۔ ایسی کوئی بھی خبر یا افواہیں کہ ان واقعات میں امریکا کی حکومت ملوث تھی سراسر غلط ہے۔ یہ سچ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد نے استعفیٰ نہیں، انتخابات کا اعلان ہوتے ہی بنگلہ دیش لوٹ آئیں گی، سجیب واجد
ان کا مزید کہنا تھا کہ بنگلہ دیشی عوام کو اپنی حکومت کے مستقبل کا تعین کرنا چاہیے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بنگلہ دیشی عوام کو اپنی حکومت کے مستقبل کا تعین کرنا چاہیے اور یہی ہمارا موقف ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بنگلہ دیش میں جاری پُرتشدد مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ نے 5 اگست کو بطور وزیراعظم استعفیٰ دے دیا تھا اور وہ اس کے فوراً بعد انڈیا فرار ہوگئی تھیں، اور وہاں پہنچ کر اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام امریکا پر عائد کررہی ہیں۔