ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد مریم نواز نے 26 فروری کو وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھایا، ملک بھر کی طرح پنجاب میں بھی پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن اتحادی ہیں، تاہم پیپلزپارٹی نے اب تک کابینہ میں شمولیت کی حامی نہیں بھری، انہیں مسلم لیگ ن سے کچھ شکایات تھیں جن کا اظہار بھی کیا جاتا رہا ہے، ان تمام مسائل کے حل کے لیے دونوں پارٹیوں نے کمیٹیاں بنائی تھیں، جن کے اس سے قبل 2 اجلاس بھی ہوچکے ہیں، اس دوران پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات پر تبادلہ خیال ہوا، اور کچھ اہم معاملات پر اتفاق رائے بھی ہوا۔
یہ بھی پڑھیں پنجاب میں پاور شیئرنگ کا معاملہ، ن لیگ، پیپلزپارٹی کا معاہدے کے نکات پر عملدرآمد پر اتفاق
پنجاب اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملے پر مسلم لیگ ن کے ساتھ دو اجلاس ہوچکے ہیں، جس کے بعد ہمارے تحفظات کو دور کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ حلقوں میں ترقیاتی کام، نوجوانوں کے لیے ہنز مندی پروگرام، عوام کو سولر سسٹمز کی فراہمی کے لیے اشتراک عمل سے آگے بڑھنے پر اتفاق ہوا۔ صوبے میں امن و امان یقینی بنانے کے لیے پیپلزپارٹی کا پنجاب حکومت سے تعاون جاری رہے گا۔
کیا پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور ہوگئے؟
علی حیدر گیلانی نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ہمارے ساتھ جو وعدے کیے تھے وہ پورے کیے جارہے ہیں۔ ملتان، رحیم یارخان، سرگودھا میں پیپلزپارٹی کی جو اسکیمیں نظرانداز کی گئی تھیں ان کو شامل کرلیا گیا ہے اور فنڈز رکھے گئے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہاکہ اسکولوں کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے ان اضلاع میں مسائل تھے وہ بھی حل کیے جارہے ہیں، جبکہ تقرر و تبادلے بھی پاور شیئرنگ فارمولے کے تحت کیے جارہے ہیں۔
’مریم نواز کے کاموں کی وجہ سے پنجاب کا نقشہ تبدیل ہورہا ہے‘
انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز صوبے میں بہترین کام کررہی ہیں، ان کے کاموں کی وجہ سے پنجاب کا نقشہ تبدیل ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پیپلزپارٹی کی پنجاب حکومت سے راہیں جدا ہوسکتی ہیں، علی حیدر گیلانی
علی حیدر گیلانی نے بتایا کہ ہمارے تحفظات ضرور تھے لیکن ہم نے اس پر خاموش احتجاج کیا، جس پر مسلم لیگ ن نے ہماری بات کو سنا اور مان لیا۔ اب کوآرڈینیشن کمیٹی کی میٹنگ ہر 15 سے 20 روز بعد ہوا کرے گی تاکہ جہاں جہاں مسائل ہیں ان کو حل کیا جائے۔