کیا موبائل فون کا استعمال واقعی برین کینسر کا سبب بنتا ہے، ڈبلیو ایچ او کی نئی تحقیق

جمعہ 6 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک طویل عرصے سے یہ بحث جاری ہے کہ آیا موبائل فون کا استعمال کینسر کا سبب بنتا ہے یا نہیں اور اس کا بچوں کی دماغی صحت پر کتنا گہرا اثر ہوتا ہے تاہم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے کچھ تحقیقاتی رپورٹس کا ایک ریویو مرتب کیا ہے جس میں اس حوالے سے روشنی ڈالی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طلبا کے لیے اسکول میں موبائل فون کتنا کارآمد ہے؟

ڈبلیو ایچ او نے 63 اسٹڈیز کا ایک جائزہ مرتب کیا جس سے پتا چلتا ہے کہ موبائل فون کے استعمال اور دماغی کینسر کا عارضہ لاحق ہونے کے درمیان کوئی تعلق نہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ موبائل فون کے استعمال سے دماغی کینسر کا خطرہ نہیں بڑھتا اور نہ ہی ریڈیو یا ٹی وی ٹرانسمیٹر یا موبائل فون بیس اسٹیشنوں سے بچوں کو لیوکیمیا یا دماغی کینسر کا کوئی خطرہ ہوتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی طرف سے کمیشن کی گئی ان تحقیقت میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 20 سالوں میں وائرلیس ٹیکنالوجی میں زبردست اضافے کے باوجود اس کے باعث کینسر کے کیسز میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔

اس جائزے کی سربراہی آسٹریلین ریڈی ایشن پروٹیکشن اینڈ نیوکلیئر سیفٹی ایجنسی کے ماہرین نے کی اور اس میں 10 ممالک کے تفتیش کار بھی شامل تھے۔

مزید پڑھیے: اب آپ گوگل کی مدد سے گم یا چوری ہونے والے موبائل فون کو تلاش کرسکتے ہیں

جائزے کے دوران 300 ہرٹز سے 300 گیگا ہرٹز کی طول موج میں ریڈیو فریکوئنسیوں پر تحقیق کو دیکھا گیا جو موبائل فون، وائی فائی، ریڈار، بیبی مانیٹر اور دیگر ایپلی کیشنز کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔

جائزے کے شریک مصنف پروفیسر مارک ایلوڈ، جو یونیورسٹی آف آکلینڈ میں کینسر کی وبائی امراض کے اعزازی پروفیسر بھی ہیں، نے کہا کہ ٹیم نے دماغ، پٹیوٹری غدود، تھوک کے غدود اور لیوکیمیا کے کینسر کو دیکھا تاہم ایسا کچھ نہیں پایا گیا کہ کہا جائے کہ ان کے پیچھے فون و دیگر آلات کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں موبائل فونز اور دماغی کینسر کے درمیان کوئی تعلق نہیں ملا۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ اگر کسی نے 10 سال بھی موبائل فون استعمال کیا ہو اور بہت زیادہ کالز کی ہوں اور اور کال ٹائم بھی بہت زیادہ ہو تب بھی ان سب باتوں کا کینسر سے کوئی تعلق نہیں۔

یاد رہے کہ وبائی مرض کے دوران 5 جی موبائل فون نیٹ ورک پر برطانیہ اور دیگر جگہوں پر یہ الزام عائد ہوا تھا کہ وہ وائرس کے پھیلاؤ میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔

تحقیقی جائزے میں 22 ممالک سے سنہ 1994 سے سال 2022 کے درمیان شائع ہونے والے 63 متعلقہ مضامین کو دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال جوڑوں کے مسائل پیدا کرسکتا ہے

پروفیسر مارک ایلوڈ نے کہا کہ موبائل فون اور دماغ کے کینسر کے لیے، 10 یا اس سے زیادہ سالوں کے استعمال اور کافی وسیع استعمال کے ساتھ مطالعہ کیے گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ان مطالعات میں زیادہ تر فون کا استعمال پچھلے سالوں اور 1G -2G نیٹ ورکس کا تھا جبکہ نئے 3G-4G  نیٹ ورکس میں RF کا اخراج کافی حد تک کم ہے۔

محققین نے ریڈیو یا ٹی وی ٹرانسمیٹر یا موبائل فون بیس اسٹیشنوں سے بچوں میں لیوکیمیا یا دماغی کینسر کا کوئی بڑھتا ہوا خطرہ بھی نہیں پایا۔

پروفیسر مارک ایلوڈ نے کہا کہ جہاں تک 5 جی کا تعلق ہے تو اس پر اب تک کوئی بہت زیادہ تحقیق نہیں ہوئی ہے لیکن ریڈار کے مطالعے کے دوران ایسا کچھ سامنے نہیں آیا کہ اس سے دماغ کے کینسر کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

یہ جائزہ انوائرمنٹ انٹرنیشنل جریدے میں شائع ہوا ہے اور اسے مکمل ہونے میں 4 سال لگے جبکہ کینسر کی دیگر اقسام کے سلسلے میں خطرہ الگ سے رپورٹ کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسمارٹ فون کے بغیر 134 دن گزارنے والے شخص کے ساتھ کیا ہوا؟

اسپین سے تعلق رکھنے والے ماہر طبعیات اور ریڈیو فریکوئینسی و صحت کے پروفیسر البرٹو نجیرا نے تحقیق کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ معیاری ہے اور اس کے نتائج بہت ٹھوس ہیں۔

پروفیسر البرٹو نے کہا کہ اس تحقیق کے اہم مضمرات یہ ہیں ریڈیو فریکونسی برقی مقناطیسی فیلڈ، جیسے کہ موبائل فون یا ٹیلی فون انٹینا سے  سے پیدا ہونے والی فیلڈز کینسر میں مبتلا نہیں کرتیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp