نعمت سے زحمت بن جانے والی گلگت کی نہریں حکومتی توجہ کی طالب

ہفتہ 7 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گلگت کی نہریں جو کبھی وہاں کی پانی کی ضروریات پوری کرتی تھیں آج انتہائی خراب حالت میں ہیں۔

یہ قدیم نہریں ماضی میں صاف اور شفاف پانی فراہم کرتی تھیں جن سے لوگ اپنے پینے، روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے اور زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے پانی حاصل کرتے تھے۔ ان نہروں کی تعمیر قدیم دور میں ہوئی تھی اور یہ گلگت کے باسیوں کے لیے زندگی کی بنیادی سہولتوں میں سے ایک تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کنوداس کو گلگت شہر سے ملانے والا اہم تاریخی معلق پل

تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ان نہروں کی دیکھ بھال میں غفلت برتی گئی جس کی وجہ سے اب ان میں گندگی اور کچرے کے ڈھیر لگ چکے ہیں۔ ان نہروں سے اب تعفن اٹھتا ہے اور ان کا آلودہ پانی استعمال کے قابل نہیں رہا۔

دادی جواری کے نام سے مشہور ملکہ جواہر خاتون 17 ویں صدی عیسوی میں گلگت بلتستان کی حکمران تھیں۔ اپنے 55 سالہ دور حکومت میں انہوں نے عوامی فلاح و بہبود کے کئی تاریخ ساز کام  کیے جن میں آبپاشی اور نہروں کا ایک مربوط نظام بھی شامل تھا لیکن وہی نہریں اب دور جدید کے حکمرانوں کی بے توجہی کا شکار ہوکر گندے پانی کے جوہڑوں میں تبدیل ہوچکی ہیں۔

مقامی افراد اور ماہرین کئی بار ان نہروں کی صفائی اور بحالی کی ضرورت پر زور دیتے رہے ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی مستقل اقدامات نہیں کیے گئے۔ گندگی اور کچرے کی بھرمار نے نہ صرف ان نہروں بلکہ ان کے آس پاس کے ماحول کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

مزید پڑھیے: گلگت بلتستان گھومنے والے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے طرزعمل میں کیا فرق ہوتا ہے؟

یہ صورتحال جہاں ماحولیات کے لیے نقصان دہ ہے وہیں مقامی آبادی کی صحت اور روزمرہ کی زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ گلگت کے شہریوں کا یہ ایک دیرینہ مطالبہ ہے کہ ان نہروں کی بحالی اور صفائی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ یہ دوبارہ اپنی قدیم شان حاصل کر سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp