رواں ہفتے جاری ہونے والی ایک رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ فضائی آلودگی سے متعلق صحت کے مسائل سے روزانہ تقریباً 2ہزار بچے مرتے ہیں، جو اب دنیا بھر میں قبل از وقت موت کا دوسرا سب سے بڑا خطرہ ہے۔
امریکا میں قائم ہیلتھ ایفیکٹس انسٹی ٹیوٹ نے رپورٹ کیا کہ فضائی آلودگی 2021 میں 81لاکھ لوگوں کی موت کا سبب بنی، جو تمام عالمی اموات کا تقریباً 12 فیصد ہے۔
مزید پڑھیں: مردانہ بانجھ پن اور فضائی آلودگی، سائنس کیا کہتی ہے؟
رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کو تمباکو کے استعمال اور ناقص خوراک سے اوپر رکھا گیا ہے، کیونکہ یہ ہائی بلڈ پریشر کے بعد جلد موت کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ ایچ ای آئی نے اپنی سالانہ اسٹیٹ آف گلوبل ایئر رپورٹ کے لیے یونیسیف کے ساتھ شراکت کی، جس میں آلودہ ہوا کے لیے چھوٹے بچوں کے خاص خطرے کو اجاگر کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 میں 5سال سے کم عمر کے 7لاکھ سے زیادہ بچے فضائی آلودگی کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ ان میں سے 5لاکھ سے زیادہ اموات کا تعلق گھر کے اندر کھانا پکانے کے گندے ایندھن جیسے کوئلہ، لکڑی یا گوبر کی وجہ سے ہوا، خاص طور پر افریقہ اور ایشیا کے علاقوں میں اس کی شرح زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی صحت کی سربراہ پلوی پنت نے کہا کہ یہ قابل حل مسائل ہیں۔ دنیا بھر میں تقریباً ہر شخص روزانہ فضائی آلودگی کی غیر صحت بخش سطح کا سانس لیتا ہے۔90 فیصد سے زیادہ اموات آلودگی سے وابستہ ہیں، جیسے کہ چھوٹے ذرات جو پھیپھڑوں کے کینسر، دل کی بیماری، فالج، ذیابیطس اور دیگر صحت کے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی کے باعث انسان کی اوسط عمردو سال کم ہو گئی
پنت نے بتایا کہ اس رپورٹ کا مقصد بیماریوں کی شرح کو فضائی آلودگی کی سطح سے جوڑنا تھا لیکن اس کے باوجود مکمل اثرات کو کم نہیں سمجھا جا سکتا۔ خاص طور پر دماغی صحت اور نیوروڈیجینریٹیو بیماریوں پر رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اوزون کی آلودگی، جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مزید خراب ہونے کی توقع ہے، 2021 میں تقریباً 5لاکھ اموات کا سبب بن سکتی ہے۔