بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم سے متعلق کیس کا فیصلہ آنے کے بعد 190ملین پاؤنڈ کیس میں بریت کی درخواست دائر کردی۔ تاہم، عدالت نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی بریت کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب ترامیم کے نئے قانون کے تحت بریت کی درخواست دائر کی۔ جس میں لکھا کہ نیب ترامیم فیصلے کے بعد 190ملین پاؤنڈ کا کیس بنتا ہی نہیں، نیب ترامیم میں کابینہ کے تمام فیصلوں کو تحفظ حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: نیب ترامیم فیصلہ: کور کمیٹی کا توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس کے خاتمے کا مطالبہ
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا اگر عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار ہے تو پھر بریت کی درخواست سنی جاسکتی ہے، جس پر وکیل بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا ہم نے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج ہی نہیں کیا ہے، عدالت کے دائرہ اختیار کا فیصلہ کرنا عدالت کی صوابدید ہے۔
جس کے بعد احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست بریت پر سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے سے متعلق عمران خان کی درخواست مسترد کرنے کے ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کو بحال کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم بحال ہونے سے توشہ خانہ 2، القادر ٹرسٹ کیس ختم سمجھیں، بیرسٹر گوہر
سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نیب ترامیم کالعدم قرار دینے سے متعلق عدالت کو مطمئن نہیں کرسکے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی کا کہنا تھا نیب ترامیم بحال ہونے سے عمران خان کو 2کیسز میں فائدہ ہوسکتا ہے۔