پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا ہے کہ نیب ترامیم کے حق میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب نیب ترامیم قانون کا حصہ بن گئی ہیں، اس بنا پر عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں ریلیف مانگا ہے، ہر شہری کا حق ہے کہ وہ قانون کے مطابق انصاف مانگے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن سے سوال کیا گیا کہ نیب ترامیم کے خلاف پی ٹی آئی نے خود پٹیشن دائر کی تھی تو آج عمران خان نے انہی ترامیم کے تحت عدالت میں ریلیف کی درخواست کیوں جمع کروائی؟
یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم بحال: عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بریت کی درخواست دائر
اس سوال کے جواب میں رؤف حسن نے کہا کہ جب پی ٹی آئی نے یہ پٹیشن دائر کی تھی تو لوگوں نے عمران خان سے پوچھا تھا کہ آپ کو اس سے فائدہ مل رہا ہے تو آپ ان ترامیم کی مخالفت کیوں کررہے ہیں تو عمران خان نے جواب میں کہا تھا کہ یہ ان کی ذات کا سوال نہیں بلکہ ریاست کا سوال ہے۔
رؤف حسن کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ اگر جو لوگ کرپشن کرتے ہیں ان سے جواب طلب نہیں کیا جائے گا تو عام عوام سے بھی جواب طلب نہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم فیصلہ: کور کمیٹی کا توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس کے خاتمے کا مطالبہ
انہوں نے کہا ’اب جب نیب ترامیم کے حق میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دے دیا ہے تو یہ ایک قانون بن چکا ہے، قانون بننے کے بعد ہر شہری کا حق ہے کہ وہ قانون کے مطابق انصاف مانگے، ملک کا جو قانون بن جائے وہ سب کے لیے قابل قبول ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے سے متعلق عمران خان کی درخواست مسترد کرنے کے ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کو بحال کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم بحال ہونے سے عمران خان کو بڑا فائدہ، رہائی کب تک ممکن؟
سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نیب ترامیم کالعدم قرار دینے سے متعلق عدالت کو مطمئن نہیں کرسکے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی کا کہنا تھا نیب ترامیم بحال ہونے سے عمران خان کو 2کیسز میں فائدہ ہوسکتا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کو بنیاد بنا کر عمران خان نے 190ملین پاؤنڈ کیس میں بریت کی درخواست دائر کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گیم الٹ گئی خان کے نیب مقدمات ختم، نصرت جاوید کی بڑی خبر
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب ترامیم کے نئے قانون کے تحت بریت کی درخواست دائر کی۔ جس میں لکھا کہ نیب ترامیم فیصلے کے بعد 190ملین پاؤنڈ کا کیس بنتا ہی نہیں، نیب ترامیم میں کابینہ کے تمام فیصلوں کو تحفظ حاصل ہے۔