ٹائم میگزین میں عمران خان کے انٹرویو پر حامی نہال، آخر نفس مضمون کیا ہے؟

منگل 4 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

انگریزی کہاوت ہے کہ کسی کتاب کو اس کے سرورق سے نہیں جانچنا چاہیے مگر سیاسی جماعتوں اور ان کے حامیوں کا معاملہ کچھ مختلف ہے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ملکی اورغیر ملکی میڈیا میں یکساں مقبول ہیں اور تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ان کے انٹرویوز سامنے آتے ہیں اور ان کے مداح خط کا مضمون بھانپ لیتے ہیں بس لفافہ دیکھ کر نفسِ مضمون پڑھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے ۔

تازہ ترین مثال امریکی میگزین ٹائم کی ہے جس کے تازہ شمارے کے سرورق پرعمران خان براجمان ہیں اور اندر کے صفحات پر ان کے بارے میں ایک طویل مضمون چھپا ہے۔ان کے حامی اس بات پر خوش ہیں کہ عمران خان کی تصویر اتنے موقر جریدے کی زینت بنی ہے مگر کیا یہ واقعی اتنی خوشی کی بات ہے؟ کیونکہ ماضی میں ہٹلر اور حالیہ تاریخ میں نریندر مودی بھی اس میگزین کے سرورق پر چھاپے جا چکے ہیں۔

زیادہ اہم بات یہ ہے کہ میگزین نے عمران خان کے بارے میں لکھا کیا ہے؟ اس مضمون میں کہا گیا ہے کہ عمران خان ابھی بھی امریکا کو اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں اور اپنی زندگی کو خطرات لاحق دیکھتے ہیں ۔ وہ معاشی مسائل کے دیرپا حل کی بات کرتے ہیں۔ ان کے خیال میں کرکٹ کو استعمال کر کے پاکستان میں سیاحت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کرونا کے دور میں کامیابی کی وجہ حکومت اور فوج کے ایک صفحے پر ہونے کو قرار دیا۔

تاہم غیر ملکی جرائد صرف سیاسی رہنما ؤں کے انٹرویوز ہی شائع نہیں کرتے بلکہ ان کے خیالات کو ساتھ ساتھ فیکٹ چیک بھی کرتے ہیں۔ مثلاً عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بارے میں یہ کہا گیا ہے صرف ایک حملہ آور تھا حالانکہ وہ اور ان کی جماعت ایک سے زیادہ حملہ آوروں کی موجودگی کا دعویٰ کرتے رہے ہیں ۔

مغرب طالبان کی جانب جھکاؤ کی وجہ سے عمران خان سے ناراض ہے

ٹائم میگزین کے مطابق مغرب عمران خان کے الزامات اور آمرانہ رجحانات رکھنے والے حکمرانوں اور طالبان کی جانب جھکا ؤ سے ناراض ہے۔ وہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کی حمایت کرتے تھے مگر ایسا ہونے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی میں 120فیصد اضافہ ہوا ۔ انہیں جو بائیڈن کے فون نہ کرنے کا دکھ ہے،اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیتے ہیں جبکہ چین میں اویغور مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا تذکرہ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

اگر دوبارہ الیکشن ہوتے ہیں تو عوامی حمایت کے بل بوتے پر وہ دوبارہ اقتدار میں آ سکتے ہیں تاہم حکومت ان کے مطالبے پر کان دھرتی نظر نہیں آتی جس کے نتیجے میں کھینچا تانی کی فضا لمبےعرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔ امریکا کی نظر میں شاید وہ ایک مناسب شخص نہیں ہیں جو پاکستان جیسے ایک غریب اور جارح مزاج اسلامی ملک کا نظام سنبھال سکیں۔ عمران خان نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کوئی ایک شخص ملک کو اکٹھا نہیں رکھ سکتا۔ وہ اس بات پر شاکی نظر آئے کہ انہیں میدان سے باہر کرنے کی کوشش ہو رہی ہے مگر ان کے حامی ایسی کوششوں کی مزاحمت کر رہے ہیں۔

مضمون میں کرکٹ میں کامیابیوں اور شوکت خانم اسپتال جیسے فلاحی کاموں کی تعریف کی گئی ہے۔ اقتدار میں آنے کے بعد عمران خان (جن کے لیے ٹائم نے “خود ساختہ مصلح” کا لفظ استعمال کیا) نے لوگوں کو تقسیم کیا ہے ۔ انہیں اندازہ ہوا کہ اپوزیشن کرنا حکومت کرنے سے زیادہ آسان ہے۔ اس سفر میں انہوں نے تحریک لبیک کی بھی حمایت کی۔ ان کے پاس آئیڈیاز نہیں تھے اور ان کے اتحادیوں پر بھی سوالیہ نشان تھے تاہم کرونا پر قابو پانا، شجرکاری کا بلین ٹری سونامی منصوبہ اور پاکستان میں ایک دہائی کے بعد کرکٹ کی واپسی ان کے دور اقتدار کی کامیابیاں تھیں۔

مضمون میں عمران خان کی 3 شادیوں کا بھی ذکر

مضمون میں عمران خان کی 3 شادیوں، ان کے پلے بوائے لائف اسٹائل اور ٹیریان وائٹ کی ولدیت کے بارے میں کیلیفورنیا کی عدالت کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ خواتین کے حوالے سے ان کے بیانات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ٹائم کے مطابق امریکا کی مخالفت کی وجہ سے فوج کے ساتھ عمران خان کے تعلقات خراب ہوئے حالانکہ وہ اسی فوج کے ساتھ ڈیل کر کے اقتدار میں آئے تھے۔ تاہم انٹرویو میں عمران خان نے امریکی پالیسیوں پر تنقید کا دفاع کیا اور کہا کہ اس سے انہیں امریکہ مخالف نہیں سمجھا جانا چاہیے۔

میگزین کے مطابق عمران خان اپنے الفاظ کو بَلے کی طرح جارحانہ انداز میں استعمال کرتے ہیں ۔ پاکستان کے معاشی مسائل کا آغاز عمران خان کے دور حکومت میں ہی ہوا ۔ انہیں بار بار وزرائے خزانہ بدلنے پڑے، انتہا پسندوں کے سامنے جھکنا پڑا جب عاطف میاں کی تعیناتی واپس لی گئی، آئی ایم ایف نہ جانے کے دعو ؤں پر یو ٹرن لیا مگر انتظامی نااہلی نے حالات دگرگوں کر دیے ۔ پاکستان میں ٹیکس اور صنعتی شعبے میں بنیادی اصلاحات کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے بلکہ قرضوں پر انحصار جاری رکھا گیا۔ عمران خان نے انٹرویو میں اس کا الزام بھی امیر طبقے پر دھرا جو ان کے بقول ٹیکس دینے کی بجائے سرمایہ ملک سے باہر منتقل کر دیتے ہیں۔

جب عمران خان سے پوچھا گیا کہ وہ اقتدار میں آ کر پاکستان کے مسائل کو کیسے حل کریں گے تو ان کے پاس کوئی واضح پلان نہیں تھا ۔ وہ نئے عمرانی معاہدے کی بات کرتے ہیں جس میں طاقت فوج کے پاس نہ ہو ۔ ریاست مدینہ بنانے کے لیے وہ اسکینڈینیویا کے ممالک کی مثالیں دیتے ہیں ۔ ان کے خیال میں تمام مسائل کا ایک ہی حل ہے اور وہ ہے الیکشن ۔ ان کا کہنا ہے کہ طاقتور لوگوں نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی اور اسی لیے وہ خوفزدہ ہیں کہ میں اقتدار میں واپس آ کر ان کا احتساب کروں گا۔


عمران خان کی ٹائم میگزین کے کور پر تصویر: مگر مضمون میں لکھا کیا ہے؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کو امریکی رسالے  ٹائم کے کور پیج پر فیچر کیا گیا ہے۔ ٹائم میگزین نے سرورق کی تصویر اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کی۔

میگزین کا سرورق وائرل ہوا تو تحریک انصاف کے حامی صارفین نے عمران خان کی خوب تعریف کی۔ عمران خان کے حامی صحافی احتشام الحق نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ٹائم میگزین کے سرورق پر ایک بار نہیں بلکہ تین بار۔ جعلی تشہیر اور پروپیگنڈے کے لیے کوئی مقامی صحافیوں کی خدمات حاصل کر سکتا ہے لیکن یہ ان کے لیے ایک خواب ہو سکتا ہے۔

اسی حوالے سے پی ٹی آئی کی رہنما شریں مزاری لکھتی ہیں کہ ’ایک آدمی نے کبھی بھی اسٹیبلشمینٹ کو خوفزدہ نہیں کیا جتنا ابھی۔‘ ٹائم کوور اسٹوری ایک بار پھر!

مضمون میں لکھا کیا ہے؟

میگزین نے سابق وزیر اعظم کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو بھی شامل کیا جس میں انہوں نے اقتدار واپس لینے کی خواہش پر بات کی ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جہاں ان کے حامی صارفین کافی خوش دکھائی دے رہے ہیں وہیں کچھ صارفین اس تجسس میں ہیں کہ ٹائم میگزین میں شائع ہونے والے مضمون میں آخر ہے کیا.

اسی تجسس کو ختم کرنے کے لیے صحافی ناصر بیگ چغتائی نے مضمون کا خلاصہ ایک سلسلہ وار ٹوئٹس میں بیان کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ عمران خان، ایک حیران کن کہانی ۔۔!

عمران خان، ایک حیران کن کہانی ۔۔!

انہوں نے مزید لکھا کہ میگزین تبصرہ کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ عمران خان ایسے رہنما ہیں جو القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ’شہید‘ قرار دیتے اور اویغور مسلمانوں کے خلاف چینی ہتھکنڈوں کی تعریف کرتے ہیں مگر ساتھ ساتھ یورپ اور امریکا کو پیغام دے رہے ہیں کہ اگر مدد نہ کی تو پاکستان مکمل طور پر چین کی جھولی میں جاگرے گا ۔۔

ٹائم میگزین میں شائع ہونے والے مضمون پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے صرف تصویر دیکھ کر اسے شیئر کر رہے ہیں مضمون نہیں پڑھا کہ لکھا کیا ہے۔صرف ٹائٹل تصویر شئیر کر رہے ہیں کہ ٹائم میگزین پر عمران خان ہی عمران خان۔کچھ صحافی دوستوں نے بھی شیئرکیا ہے۔

ٹائم میگزین میں شائع مضمون کے مطابق عمران خان نے اپنے ڈاؤن فال کا ذمہ دار امریکی سازش کو قرار دیا ہے لیکن ’اصل سازش خالصتاً پاکستانی ہے۔‘ مضمون میں مزید لکھا گیا ہے کہ واشنگٹن اب چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی وجہ سے ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو ترجیح دیتا ہے، اس نے افغانستان سے امریکی انخلا کو اس کی ایک اہم وجہ قرار دیا۔

صارفین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے بغیر پڑھے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تصویر کو وائرل تو کردیا ہے لیکن اس مضمون میں عمران خان کو طنز کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp