خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں ضلعی پولیس کی ایک بڑی تعداد نے ڈیوٹی کا بائیکاٹ کر کے احتجاج پر بیٹھتے ہوئے اختیارات کے حصول کا مطالبہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: لکی مروت: امن عمل میں شامل ہوں ورنہ علاقہ چھوڑ دیں، قومی جرگہ عمائدین کا شرپسندوں کو پیغام
لکی مروت پولیس کے اہلکار اور افسران ضلعے میں دہشتگردی اور پولیس پر حملوں کے خلاف انڈس ہائی وے پر تاجہ زئی کے مقام پر صبح 9 بجے سے احتجاج کناں ہیں اور انڈس ہائی ووے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کیا ہوا ہے۔
انڈس ہائی وے بند ہونے سے جنوبی اضلاع اور کراچی جانے والی گاڑیاں پھنس کر رہ گئی ہیں۔
واضح رہے کہ جنوبی اضلاع بالخصوص لکی مروت دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے اور پولیس پر آئے روز حملے ہورہے ہیں۔ گزشتہ روز ہی لکی مروت سٹی کے قریب پولیس اہلکار کو نشانہ بنایا گیا جس میں پولیس اہلکار اور ان کا بھائی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے۔
احتجاج کرنے والے پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملے اور دہشتگردی کے واقعات روزانہ پیش آرہے ہیں لیکن ان کے پاس اختیارات نہیں ہیں۔
’بے دست و پا فورس کو اختیارات دیے جائیں‘
پولیس فورس کے اہلکار اور افسران احتجاج کے لیے نکلے تو مقامی افراد بھی بڑی تعداد میں ان کے ساتھ شامل ہوگئے۔
احتجاج میں شریک لکی پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ وہ انتہائی مجبور ہو کر نکلے ہیں۔ ’ہم پولیس کو بااختیار بنوانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے پہلے اوپر بھی بات کی لیکن جب بات نہیں بنی تو احتجاج پر نکل آئے‘۔
انہوں نے بتایا کہ آئے روز لکی پولیس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور جوان شہید ہو رہے ہیں لیکن حملہ آوروں اور دہشتگردوں کے خلاف کارروائی سے پولیس کو روک دیا جاتا ہے۔
’دہشتگرد پکڑ لو تو انہیں چھوڑنے کا حکم آجاتا ہے‘
پولیس افسر نے کہا کہ جب ہم حملہ آوروں کو پکڑتے ہیں تو ان کو چھوڑنے کا حکم آجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بے دست و پا پولیس کو بااختیار بنایا جائے اور دہشتگردی کے خلاف کارروئیوں کا اختیار دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اختیار دے کر دیکھیں کہ امن بحال ہوتا ہے یا نہیں۔
مذاکرات ناکام، احتجاج جاری
احتجاجی پولیس کو منانے کے لیے ڈسٹرکٹ پولیس افسر لکی مروت تاجہ زئی کے مقام پر پہنچے اور احتجاجی جوانوں کی بات سنی۔
ڈی پی او نے احتجاجی پولیس کو یقین دہائی کی کوشش کی اور احتجاج ختم کرکے ڈیوٹی شروع کرنے کی درخواست کی لیکن اہلکاروں نے افسر کی بات نہیں مانی اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
احتجاج میں شامل ایک اہلکار نے بتایا کہ وہ مجبور ہو کر نکلے ہیں اور اب اس مقام سے صرف زبانی یقین دہانی سے واپس نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عملی اقدامات ہونے تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔