کولا نیکسٹ مالک اغوا کیس: عدالت کا تفتیش ایس پی رینک کے افسر کو سونپنے کا حکم

منگل 10 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی کی سٹی عدالت نے پولیس کی جانب سے نیکسٹ کولا کے مالک کے اغوا کا مقدمہ اے کلاس کرنے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کیس کی تحقیقات ایس پی رینک کے افسر کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔

میزان گروپ اور کولا نیکسٹ کے مالک ذوالفقار احمد کے اغوا سے متعلق کیس کی سماعت کے حکمنامے میں عدالت نے قرار دیا کہ کیس کے تفتیشی افسر نے تحقیقات میں کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی، تفتیشی حکام نے بغیر کسی نتیجے پر پہنچے اپنے کندھوں سے صرف بوجھ اتارا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کولا نیکسٹ کے مالک کا کراچی میں اغوا، اہل خانہ کا عدالت سے رجوع

پولیس چالان کے مطابق، 26 جولائی کو ماڑی پور روڈ سے معروف کاروباری شخصیت ذوالفقار احمد کو اغوا کیا گیا، مدعی مقدمہ عمران اور گواہ قیصر کا بیان قلم بند نہیں ہوسکا، 28 جولائی کو ٹی وی کے ذریعے مغوی ذوالفقار احمد کی خود بخود گھر واپسی کی خبر ملی، پراچہ ٹیکسٹائل جاکر مدعی مقدمہ سے رابط کیا تو سیکیورٹی انچارج نے بتایا کہ ہمارا مالک واپس آگیا ہے۔

پولیس کی جانب سے پیش کردہ چالان میں مزید بتایا گیا ہے کہ سیکیورٹی انچارج کا بیان قلم بند کرلیا گیا ہے، جس نے تصدیق کی کہ ذوالفقار احمد واپس آچکے ہیں، مدعی مقدمہ اور مغوی ذوالفقار احمد نے بیان قلم بند کرنے کے لیے رابطہ نہیں کیا، چشم دید گواہ کے مسلسل عدم تعاون کی وجہ سے مقدمہ اے کلاس کیا جارہا ہے۔

مقدمہ اے کلاس کرنے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟

اگر پولیس کو کسی کیس میں پیشرفت ہوتی دکھائی نہ دے تو عدالت میں اس کیس کے حوالے سے ایک رپورٹ پیش کی جاتی ہے جسے اے کلاس رپورٹ کہا جاتا ہے۔ اس رپورٹ کا مطلب ہوتا ہے کہ مقدمہ میں پولیس کو مطلوبہ اہداف نہیں مل سکے یا جیسا کہ مذکورہ بالا کیس میں مدعی اور مغوی کے بیانات قلمبند نہیں ہوسکے تو ایسی صورت میں پولیس عدالت میں مقدمہ کو اے کلاس کرنے کی درخواست دیتی ہے تاکہ مقدمہ کو داخل دفتر کردیا جائے اور آئندہ کبھی اس کیس میں کوئی پیشرفت ہو تو دوبارہ سے اس کیس کو کھولا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سے اغوا ہونے والے کولا نیکسٹ کے مالک ذوالفقار احمد گھر پہنچ گئے

واضح رہے کہ 2 ماہ قبل میزان گروپ اور کولا نیکسٹ کے مالک ذوالفقار احمد کو کراچی سے اغوا کرلیا گیا تھا، تاہم پولیس کو ایک ہفتے بعد ان کے خود ہی گھر واپس آنے کی اطلاع ملی تھی۔ ذوالفقار احمد کے اغوا کے بعد ان کے اہلخانہ نے مقدمہ درج نہ کیے جانے پر ان کی بازیابی کے لیے ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا تھا۔

ذوالفقار احمد کی واپسی کے 2 روز بعد سندھ ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس کوثر سلطانہ نے ریمارکس دیے تھے کہ درخواست کا مقصد پورا ہوچکا ہے، ذوالفقار احمد اب انویسٹی گیشن جوائن کریں، مذکورہ بالا حکم کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ نے صنعتکار ذوالفقار احمد کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp