آسٹریلیا نے دیگر مغربی ممالک کی طرح چینی ملکیت والی ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کے حوالے سے بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر سرکاری آلات میں ٹک ٹاک استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا پہلے ہی ٹاک ٹاک پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ نے بھی ایپ کو مقننہ تک رسائی والے تمام آلات سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔
نیٹو کے دو عہدیداروں کے مطابق گزشتہ ہفتے نیٹو نے عملے کو نیٹو کے فراہم کردہ آلات پر ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔
آسٹریلیا کے اٹارنی جنرل کے محکمے کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر صارف کے وسیع ڈیٹا جمع ہونے کی وجہ سے سیکیورٹی اور پرائیویسی جیسے اہم خطرات لاحق ہیں۔
ٹک ٹاک کے سی ای او شاؤ زی چیو کو کہنا ہے کہ چینی حکومت نے کبھی بھی ٹک ٹاک سے اس کا ڈیٹا نہیں مانگا تھا اور کمپنی ایسی کسی بھی قسم کی درخواست سے انکار کرے گی۔
اُدھرآسڑیلیا اور نیوزی لینڈ میں ٹک ٹاک کے جنرل مینیجر لی ہنٹر نے کہا ہے کہ کمپنی کو اس فیصلے سے انتہائی مایوسی ہوئی ہے جو ہماری نظر میں سیاست سے جڑا ہوا ہے۔
اٹارنی جنرل مارک ڈریفس کا کہنا ہے کہ حکومت کو حال ہی میں ملکی امور کے محمکے سے سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کے ذریعے غیر ملکی مداخلت کے شواہد پر مبنی جائزہ رپورٹ ملی ہے، اس کی سفارشات پر غور کیا جا رہا ہے۔