اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 2فیصد کمی کا اعلان کردیا، نئی مانیٹری پالیسی کے مطابق شرح سود میں 200 بیسز پوائنٹ کمی کی گئی ہے۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق شرح سود ساڑھے 19فیصد سے کم کرکے 17.5 فیصد مقرر کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: کیا شرح سود کم ہونے سے گاڑیوں کی قیمتیں کم ہو جائیں گی؟
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ تاہم، بجٹ اعلانات اور بجلی گیس کی قیمتوں میں ردوبدل کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق جولائی تا مارچ مالی سال 24 کے دوران مالیاتی اشاروں میں بہتری کا سلسلہ جاری رہا ہے، اور اس دوران مہنگائی کی شرح سنگل دیجٹ میں آچکی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق ملک کی تناسب تجارت میں بہتری آئے گی۔ اس کےک علاوہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی کمی ہوئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کےمطابق تیل اور غذا کی عالمی قیمتوں میں سازگار تبدیلی ہوئی، تیل کی عالمی قیمتیں تیزی سے کم ہوئی ہیں، اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر تقریبا 9.5 ارب ڈالر ہیں، جولائی سے اگست کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی ہدف سے کم ریکارڈ ہوئی۔
اعلامیہ کےمطابق اگست میں سیمنٹ اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت بالترتیب 8.5 اور 6.8 فیصد بڑھی، جولائی 2024میں ترسیلات زر کی بلند آمد ہوئی، جاری کھاتے کا خسارہ 0.2 ارب ڈالر تک محدود رہا۔
اس حوالے سے وی نیوز نے معاشی ماہرین سے جاننے کی کوشش کی کہ شرح سود کم ہونے سے معیشت کو کیا فوائد حاصل ہوں گے اور کیا اس سے مہنگائی میں کمی آئے گی؟
معاشی تجزیہ کار خرم شہزاد نے کہا کہ یہ اسٹیٹ بینک کا اچھا اقدام ہے کہ شرح سود میں 200 بیسز پوائنٹس کمی کی گئی ہے، اس فیصلے سے مہنگائی میں مزید کمی متوقع ہے اور اس کے علاوہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ بھی سرپلس رہے گا، یہ فیصلہ اس لیے بھی کیا گیا کہ ملک بھر میں مہنگائی میں کمی آئی ہے۔
مزید پڑھیں: شرح سود میں کمی سے مہنگائی میں کیا فرق پڑے گا؟
خرم شہزاد نے کہا کہ ابھی شرح سود کے کم ہونے سے ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور لوگ بینکوں سے پیسے نکلوا پر مختلف پروجیکٹس پر لگائیں گے۔
وی نیوز کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا شرح سود کم ہونے سے گاڑیوں کی قیمتیں کم ہو جائیں گی کہ جواب میں سابق چیئرمین پاکستان آٹو مینیوفیکچررز ایسوسی ایشن مشہود علی خان کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ایسا ممکن نظر نہیں آتا، انکا کہنا تھا کہ جب تک شرح سود 10 فیصد یا اس سے بھی کم نہیں ہوجاتا انہیں بہتری کے امکانات کم نظر آرہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ جب تک گاڑیاں خریدی نہیں جائیں گی تب تک انڈسٹری آگے نہیں بڑھ سکے گی، اور یہ تب ممکن ہوگا جب عام آدمی کی جیب اس کی اجازت دے گی۔