خیبرپختونخوا دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال، میرا اپنے گاؤں جانا تک محال ہے، مولانا فضل الرحمان

جمعرات 12 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا مخلتف حصوں میں ریاست کی رٹ کے خاتمے کی جانب توجہ دلواتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے ہاتھوں حالات اتنے دگرگوں ہیں کہ وہ خود بھی اپنے آبائی علاقے کا دورہ نہیں کرسکتے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرے گاؤں کے قریب دن دیہاڑے ناکے لگا کر لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے  اور وہاں سے 50 سے زیادہ سرکاری لوگوں کو اغوا کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے علاقے کی گلیوں میں رات دن دہشتگرد بیٹھے رہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: پولیس کا احتجاج لکی مروت، بنوں اور باجوڑ تک پھیل گیا، مطالبات کیا ہیں؟

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں بڑھتی دیشتگردی پر ہم سب کو ملکر کام کرنا چاہیے اور اداروں کے ساتھ بھی مل بیٹھنا چاہیے۔

سربراہ جے یو آئی نے لکی مروت میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے گزشتہ چند دنوں سے جاری احتجاج کے حوالے سے کہا کہ ریاست اگر ہماری نہیں سنتی تو نہ سنے کم از کم اپنے اداروں کی تو سن لے۔

’دیہات، مساجد، بیٹھکیں سب دہشتگردوں کے قبضے میں ہیں‘

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پولیس والے سورج غروب ہونے سے پہلے تھانوں میں محدود ہو کر رہ جاتے ہی کیوں کہ انہیں رات کو باہر نکلنے سے منع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے رات بھر مسلح افراد کے قبضے میں ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سڑکیں، دیہات اور وہاں کی مساجد اور لوگوں کی بیٹھکیں تک سب ان مسلح افراد کے قبضے میں ہیں اب آپ بتائیں کہ ریاست کی رٹ کہاں ہے، فوج کہاں ہے کیا اس کا فرض صرف اسلام آباد تک ہی محدود ہے کہ وہ اپنے مخالفین پر دھاوا بول کر کہے کہ ہم ریاست کا تحفظ کر رہے ہیں۔

’کے پی اضلاع میں پولیس کے دھرنے پھیل رہے ہیں، صورتحال خوفناک ہے‘

انہوں نے کہا کہ لکی مروت سے پولیس کا احتجاجی دھرنا شروع ہوا ہے اور اب ایسی ہی صورتحال ڈیرہ اسماعیل خان، باجوڑ اور بنوں میں پیدا ہوچکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب آپ ہی سوچیں اگر ان تمام علاقوں میں (دہشتگردوں کے ہاتھوں مجبور اور بے اختیار) پولیس کام چھوڑ کر بیٹھ گئی تو پھر کیا صورتحال ہوگی۔

مولانا فضل الرحمان نے ججوں کی ممکنہ ایکسٹینشن کی مخالفت کردی

جمعیت العلما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ججوں کی مدت ملازمت میں ممکنہ توسیع کی مخالفت کرتے ہوئے بلا تفریق ہر ادارے کے سربراہوں پر اسی فکر میں مبتلا رہنے کا الزام عائد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع ہوگی؟

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے ادارے کے بڑوں کو اپنی توسیع کی فکر تو لاحق ہوتی ہے لیکن ادارے کی اصلاح اور اسے تقویت دینے کی فکر نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیے: ملازمت میں توسیع کے سوال پر چیف جسٹس نے کہا تھا، فرد واحد کے لیے یہ تجویز قبول نہیں ہو گی، سپریم کورٹ کا وضاحتی بیان جاری

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مدت ملازمت میں توسیع کا عمل خواہ کسی بھی ادارے میں ہو وہ غلط ہے۔ اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ایکسٹینشن کا عمل اگر فوج میں ہے تب بھی غلط ہے، عدلیہ میں ہے تب بھی غلط ہے اور سول بیوروکریسی میں ہے تب بھی غلط ہے‘۔

سربراہ جے یو آئی نے آئینی ترامیم کے حوالے سے کہا کہ لوگ آئینی ترامیم کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں لیکن ادارے ٹھیک نہیں کر رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp