چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا کہ خواجہ آصف آپ سے گزارش ہے الفاظ کی ادائیگی ٹھیک کرلیں، ہم اسمبلی میں بیٹھے ہیں لیکن آپ کے غلام نہیں ہیں، اگر آپ اسمبلی کے فلور پر بات کریں تو پھر سن کر بھی جایا کریں، کمیٹی کی باتیں کبھی پارلیمنٹ میں نہیں اٹھائی جاتیں، آج کمیٹی کی باتوں کو پارلیمنٹ میں اٹھا کر شروعات کی گئی۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان، محمود خان اچکزئی، اسد قیصر، حامد رضا اور دیگر نے پریس کانفرنس کی، اس دوران بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ یہ مناسب نہیں کہ پوری بات کو نہ بتایا جائے، دل پر پتھر رکھ کر ہم اس ایوان میں بیٹھے ہوئے ہیں، ہم دھرنے نہیں دے رہے، استعفے نہیں دے رہے، ہم احتجاج کے باوجود اس ایوان میں بیٹھے ہیں۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور کوہسار کمپلیکس میں پوری رات معافیاں مانگتا رہا، خواجہ آصف
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن سے ہو، چیئرمین خورشید شاہ کو بنایا گیا اب انصاف کی ذمہ داری ان کے کندھوں پر ہے، یہ کمیٹی ہمارے الائنس کی نہیں پھر بھی بیٹھے ہیں، اسپیشل کمیٹی باقی کمیٹیوں سے مختلف ہے، پارلیمان کی یہ اسپیشل کمیٹی 25کروڑ عوام کی نمائندگی کرتی ہے۔
’قاضی فائز عیسیٰ بھی ٹرینڈ سیٹ کریں کے میں توسیع نہیں لوں گا‘۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی اسپیشل کمیٹی میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہے، کمیٹی میں صرف 3ممبر اپوزیشن سے ہیں باقی حکومت سے ہیں، میں نے کہا آپ اصل ایشو پر بات کریں جس پر خواجہ آصف نے مخالفت کی۔ ہماری خواجہ آصف سے بڑی توقعات ہیں لیکن یہ بات نہیں سنتے، بات نہیں سننی تو اسپیکر کو کہیں کسی اور کو نامزد کردیں۔ آج خواجہ آصف کی بات کے بعد ہمیں وقت ہی نہیں دیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے ریکوسٹ کی تھی کہ اصل ایشو کی طرف آجائیں، نیلسن منڈیلا نے کہا تھا کے بیوی کو چھوڑ رہا ہوں کے اس کی وجہ سے سفید فام سے بدلہ لینا پڑے، ہم نے کہا تھا کہ خواجہ صاحب آپ نہیں رہنا چاہتے تو کسی اور کو رکھ لیتے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے بارے میں خواجہ آصف نے جو الفاظ استعمال کیے اس کی مذمت کرتے ہیں۔
پارلیمان پر حملہ 9مئی سے بڑا حملہ تھا، لطیف کھوسہ
رہنما پی ٹی آئی لطیگ کھوسہ نے کہا کہ کوئی کہتا ہے پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن کل سب کچھ دیکھ لیا ہے، جو 9ستمبر کو پارلیمنٹ کی تضحیک کی گئی اس سے زیادہ کیا ہوسکتا ہے۔ پارلیمان پر نہیں جمہوریت پر حملہ کیا گیا، پارلیمان پر حملہ 9مئی سے بڑا حملہ تھا۔
یہ پڑھیں: پارلیمان کی خصوصی کمیٹی: خواجہ آصف کا بائیکاٹ، وجہ کیا بتائی؟
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ابھی تو کوئی نام لینے کو تیار نہیں کہ کس نے حملہ کیا، کیا یہ پولیس کے لوگ تھے یا غنڈے تھے، سب کو پتا ہے کہ یہ کون لوگ تھے۔ جمہوریت کو چلانا ہے تو کمیٹی کو فعال کرنا ہوگا، پہلے ایک سال الیکشن ہی نہیں کرایا گیا۔ آج اچانک کہہ دیا کے کل 3بجے سیشن ہوگا، سرکاری بندہ بھی کہہ رہا کے معلوم نہیں کون سا آئینی پیکج لا رہے ہیں۔
’بتایا تو جائے کون آئینی پیکج لا رہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ کل ہی رانا ثناء اللہ کہہ رہے تھے کہ ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے، ابھی تو ہماری مخصوص نشستیں بھی آپ نے نہیں دی ہیں۔ قاضی عیسیٰ فائز نے کہہ دیا کہ ایکسٹینشن نہیں لوں گا لیکن بعد میں ان کے ہی دفتر کی جانب سے وضاحت کی گئی۔ چیف جسٹس کے عہدے کی معیاد ہی بڑھا دی جائے تو بھی قاضی صاحب کو ایکسٹینشن مل جاتی ہے۔
خواجہ آصف کو پارلیمنٹ میں فتنے اور فساد کا ایجنڈا دیا گیا، صاحبزادہ حامد رضا
صاحبزادہ خواجہ آصف کو پارلیمنٹ میں فتنے اور فساد کا ایجنڈا دیا گیا، کل ہم نے سعد اللہ بلوچ کا ذکر کیا تھا کہ وہ مسنگ ہے، ہمارے ایم این ایز کو مسنگ رکھا جا رہا ہے۔ خواجہ آصف کو اپنے دور کا غم کھا رہا ہے، گزشتہ ڈھائی سال میں جو چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا وہ بھی خواتین ہیں۔
’مریم نواز کی فسطائیت ان کو نظر نہیں آرہی‘۔
انہوں نے کہا کہ قاضی صاحب خود کو انقلابی چیف جسٹس کہتے ہیں، حکومت کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں، چیف جسٹس کو سمجھنا چاہیے کے پارلیمنٹ پر ڈاکا ڈال کر آپ کو ایکسٹنشن دی جا رہی ہے، قاضی صاحب کو مدت پوری ہونے پر ریٹائرڈ ہو جانا چاہیے۔ حکومت نے زبردستی ہمارے کسی ممبر کا ووٹ لینے کی کوشش کی تو یہ غیر آئینی ہوگا، سینٹ کا ہاؤس ہی مکمل نہیں تو ترمیم کیسے لے کر آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے جو باتیں کی، خودکشی کے مترادف ہیں، خواجہ آصف
میں اس اسمبلی کو 2 نمبر سمجھتا ہوں، محمود خان اچکزئی
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ خواجہ آصف کہتے ہیں کہ بھنگ پر پابندی ختم ہونی چاہیے، وہ آج ہوگیا ہے، خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے شہباز کے بارے میں غلط لفظ استعمال کیا، کوئی اور پارٹی جیتی تھی قبضہ کسی اور نے کرلیا ہے۔ ہماری رائے ہے کہ بانی تحریک انصاف کی پارٹی جیتی تھی۔ میں اس اسمبلی کو 2نمبر سمجھتا ہوں، خواجہ آصف اور ہم دونوں سچے نہیں ہو سکتے، اسی تناظر میں، میں نے بے ایمان کا لفظ استعمال کیا تھا۔