قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن سے 27 ستمبر کو جواب طلب کر لیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کی سنگل بینچ نے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ اظہر صدیق عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ
جسٹس راحیل کامران شیخ نے ریمارکس دیے کہ اگر ترمیمی ایکٹ غیر آئینی ہو گیا تو بھی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہوگا، سرکاری وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن 15 دنوں میں جواب جمع نہیں کراتے تو آپ کا حق دفاع ختم کردوں گا۔
اٹارنی جنرل کی عدم پیشی پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں شرکت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکے، انہوں نے عدالت کو باور کرایا کہ پی ٹی آئی جو اس کیس میں اصل فریق ہے پہلے ہی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرچکی ہے۔
اس موقع پر جسٹس راحیل کامران شیخ نے درخواست گزار سے دریافت کیا کہ یہ کیس کس طرح قابل سماعت ہے، جس پر اظہر صدیق ایڈووکیٹ بولے؛ گزشتہ سماعت پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ ایسی درخواست سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، ایسی صورت میں اس درخواست کا کوئی نمبر ہوگا، کوئی نوٹس جاری ہوئے ہوں گے۔
اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے آڈر کیا تھا کہ اٹارنی جنرل بذات خود پیش ہوں ، سپریم کورٹ بارہا کہہ چکی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 184 ( 3) کے تحت براہ راست درخواست دائر نہیں ہو سکتی، جس پر جسٹس راحیل کامران نے استفسار کیا کہ نیب ایکٹ کی شقیں سپریم کورٹ میں کیسے چیلنج ہوئیں۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
اظہر صدیق نے بتایا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے بعد ایسی درخواستیں دائر نہیں ہوئیں، نیب ایکٹ کے خلاف درخواست پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے قبل دائر ہوئی تھی،90 روز میں انتخابات نہ ہونے پر ہم نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، کیونکہ سپریم کورٹ نے کہا کہ پہلے ہائیکورٹ اس کیس کو دیکھے۔
جسٹس راحیل کامران نے سرکاری وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق تو یہ کیس کہیں بھی دائر ہو سکتا ہے، استدعا کا دوسرا حصہ پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے حوالے سے ہے اس میں پی ٹی آئی کو فوقیت دی جائے گی۔