قومی اسمبلی کا اجلاس آج دن ساڑھے 11 بجے کے بجائے وقت کی تبدیلی کے باعث شام 4 بجے سینیٹ اجلاس کے ساتھ ہی شروع ہوگا۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے، تاہم آئینی ترامیم ایجنڈے میں شامل نہیں لیکن سپلیمنٹری ایجنڈے کے طور پر آئینی ترمیم پیش کی جاسکتی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس سے قبل کابینہ کا اجلاس بھی آج دن 3 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا ہے جس میں مجوزہ آئينی ترامیم کے مسودے کی منظوری دی جائے گی۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آئینی ترامیم پیش کرنے سے قبل کابینہ سے منظوری لینا ضروری ہے۔
وزارت قانون و دیگر وزارتوں نے آئینی ترامیم کے مسودے پر کام مکمل کرلیا ہے جبکہ کابینہ سے منظوری کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ آئینی ترامیم آج قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔
مزید پڑھیں:ملکی و عوامی مفاد میں قانون سازی ضروری ہے، وزیراعظم شہباز شریف
پارلیمنٹ کا ہفتے کے آخر میں اجلاس بلانا غیر معمولی ہے کیونکہ عام طور پر بجٹ سیشن یا کسی حساس مسئلے کے لیے اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔ اگرچہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے باضابطہ طور پر جاری کیے گئے ایجنڈے میں ترمیم کا کوئی ذکر شامل نہیں تھا لیکن اس طرح کی چیزیں عام طور پر ایک ضمنی ایجنڈے کے حصے کے طور پر ایوان کے سامنے رکھی جاتی ہیں۔
سینیٹ اجلاس کا 5 نکاتی ایجنڈا جاری
سینیٹ اجلاس کا 5 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے لیکن اس میں کوئی غیر معمولی آئٹم شامل نہیں۔ اجلاس آج سہ پہر 4 بجے ہوگا۔ ایجنڈے میں آئینی ترامیم کے حوالے سے آئٹم شامل نہیں۔
مزید پڑھیں:مجوزہ آئینی ترامیم: مولانا فضل الرحمان ہمارا ساتھ دیں گے، بیرسٹر گوہر کا دعویٰ
اجلاس میں قائد ایوان اسحاق ڈار وقفہ سوالات معطل کرنے سے متعلق تحریک پیش کریں گے، اس کے علاوہ سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں 2 توجہ دلاؤ نوٹسز بھی کارروائی کا حصہ ہیں۔ اس کے علاوہ ایوان میں صدارتی خطاب پر صدر پاکستان کے تشکر سے متعلق تحریک بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری
قومی اسمبلی اجلاس کے 6 نکاتی ایجنڈے میں وقفہ سوالات، توجہ دلاؤ نوٹسز، تحریک تشکر اور نکتہ ہائے اعتراض کے دیگر معاملات شامل ہیں۔
ایجنڈے میں آئینی ترامیم کے حوالے سے آئٹم شامل نہیں لیکن سپلیمنٹری ایجنڈے کے طور پر آئینی ترمیم پیش کی جاسکتی ہے۔