پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ رات کے اندھیرے میں ایسا نہیں ہوتا، حکومت اگرآئینی ترمیم کا بل ایوان میں لے آتی ہے تو پہلے اس کا مسودہ دکھایا جائے، ابھی تک اتحادی حکومت کے پاس آئینی ترمیم کے بل کا کوئی مسودہ موجود نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ججز کی تقرریوں سمیت اہم امور سے متعلق مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں
اتوار کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ حکومت اتنی اجلت میں کیوں ہے اتنی جلدی تو مکان کے کرائے کا ایگریمنٹ بھی نہیں ہوتا جتنا جلدی حکومت ترمیمی بل لا رہی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئینی ترمیم کے کچھ پوائنٹ پر ہمیں بریف کیا گیا ہے لیکن وہ بھی بغیر مسودہ کے زبانی بات ہوئی ہے،
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کسی اور مقصد کے لیے بنائی گئی تھی، اس کا یہ مینڈیٹ قطعاً نہیں ہے کہ وہ کسی آئینی ترمیمی بل کے مسودے پر بحث کرے، اس معاملے کو پہلے سے موجود لا اینڈ جسٹس کمیٹی کے پاس جانا ہے، ہم نے حکومت کو دو ٹوک کہہ دیا ہے کہ ہم اس سلسلے میں کوئی تجویز نہیں دیں گے نا ہی کوئی بات چیت کریں گے۔
مزید پڑھیں:2 ستمبر کو اپنے ارکان کو آئینی ترامیم میں ووٹ نہ دینے ہدایات کردی تھیں، چیئرمین پی ٹی آئی
اس موقع پرقائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ آئینی ترمیم کا بل پہلے لا اینڈ جسٹس کمیٹی کے پاس جاتا ہے، یہ کوئی معمولی چیز نہیں ہوتی اس پر مہینوں لگ جاتے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ ان کا کوئی ڈسپیچ رائیڈر آنا تھا، اس کی موٹرسائیکل خراب ہو گئی، اس موٹر سائیکل پر بل پڑے تھے، وہ ڈھونڈ رہے ہیں، بندہ گُم ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی کمیٹی میں کچھ ڈسکس نہیں ہو رہا، ہم نے کہا تھا کمیٹی میں ہمارے ایم این ایز کے حقوق پر بھی بات کریں، آئینی ترمیم تو اس کمیٹی کا مینڈیٹ ہی نہیں، ہمیں کمیٹی میں بسکٹ اور ایک چائے کا کپ دیا گیا۔