پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے مولانا فضل الرحمان سے گزشتہ رات ہونے والی ملاقات میں چیف جسٹس کی تقرری سے متعلق ممکنہ آئینی ترمیم کے لیے اپنی تجاویز مولانا فضل الرحمن کے سامنے رکھ دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:2 ستمبر کو اپنے ارکان کو آئینی ترامیم میں ووٹ نہ دینے ہدایات کردی تھیں، چیئرمین پی ٹی آئی
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو 2تجاویز دی ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کو بھی اس حوالے سے لچک دکھانے کی درخواست کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے وفد نے 5 ججز کا پینل بنانے کے بجائے 3 سینئر ججز کے پینل سے چیف جسٹس کی تقرری کی تجویز دی ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے پاکستان تحریک انصاف کے وفد کو کہا کہ اپویشن جماعتوں کا فیصلہ متفقہ ہوگا، اپوزیشن کی تجاویز کے ساتھ آئینی ترامیم منظور کروائی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں:نمبر گیم میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، وفاقی وزیر اطلاعات
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے ججز کی عمر کی حد بڑھانے اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کی حکومتی تجویز کو مسترد کردیا ہے جبکہ چیف جسٹس کی تقرری سینیئر ججز کے پینل میں سے کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس کے علاوہ علیحدہ آئینی عدالت تشکیل دینے کی بھی حمایت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے حکومتی وفد کے بعد پی ٹی آئی وفد کے سامنے اپنی تجاویز رکھی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے جلد بازی میں آئینی ترامیم منظور کروانے کے بجائے مسودہ سامنے آنے ہر مشاورت کا مشورہ دیا۔
ذرائع کے مطابق اتوار کی شام مولانا فضل الرحمن اور پی ٹی آئی کے وفد ایک بار پھر ملاقات کرے گا جس میں آئینی ترمیم کے مسودے پر مشاورت کی جائے گی۔