مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کے حملوں کی نئی لہر نے بھارتی افواج کو ہلا کر رکھ دیا، عالمی میڈیا

اتوار 15 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عالمی میڈیا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج اور حکومت کے امن کے بیانیے کو اڑا کر رکھ دیا ہے اورانکشاف کیا ہے کہ انتخابات سے قبل مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کے ’ہائی ٹیک اوراسٹرٹیجک‘ حملوں کی نئی لہر نے بھارتی افواج کو حیران اور ہلا کررکھ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کبھی بھی مقبوضہ کشمیر کو اپنا حصہ نہیں بنا سکے گا، وزیراعظم شہباز شریف

برطانیہ کے مشہور روزنامے دی گارجین میں ⁠ایلس پیٹرسن نے لکھا ہے کہ حریت پسندوں نے بھارتی فوجیوں کو ناکوں چنے چبوا دیے ہیں۔ گارجین میں شائع آرٹیکل میں بتایا گیا ہے کہ حریت پسند پہلے سے کہیں زیادہ پُر عزم ہیں جبکہ بھارتی سیکیورٹی فورسز کا مورال پست ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

ایلس پیٹرسن نے لکھا ہے کہ کشمیری مجاہدین پہلے سے کئی زیادہ منظم ہیں اور جدید ترین ہتھیاروں کا استعمال کر رہے  ہیں۔

دی گارجین نے مزید لکھا ہے کہ ⁠ہندوستانی افواج کشمیری مجاہدین کی گوریلا جنگی حکمت عملیوں سے حیران ہو گئی ہیں جس میں حریت پسند اپنے اہداف کو درستگی کے ساتھ نشانہ بناتے ہیں اور ناہموار پہاڑی علاقے میں غائب ہو جاتے ہیں۔

دی گارجین کے مطابق ⁠کشمیری مجاہدین اب بہت بہتر تربیت یافتہ ہیں اور جنگی سازوسامان کی ترسیل کے لیے وادی کے اندر ڈرونز کا استعمال کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:مقبوضہ کشمیر میں پابندسلاسل شیخ عبدالرشید کی جیت مودی سرکار کے منہ پر طمانچہ

⁠مجاہدین باڈی کیمروں کا استعمال کرتے ہوئے گھات لگانے کی فلم بھی بناتے ہیں۔ ہندوستانی فوجی حکام ان حریت پسندوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے میں دشواری کا اعتراف کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا سراغ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔

دی گارجین کے مطابق حریت پسند ⁠نئے علاقوں میں گھات لگا کر حملے کر رہے ہیں، جیسا کہ ہندو اکثریتی علاقہ جموں، جہاں پہلے حملے بہت کم ہوتے تھے وہاں اب ان حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

دی گارڈین نے مزید لکھا ہے کہ حریت پسندوں نے فوجیوں پر حملہ کرنے، غائب ہونے اور پھر دوسری جگہ حملہ کرنے کے لیے دوبارہ ابھرنے کے نئے حربے اپنائے ہیں۔

⁠حریت پسندوں کی جدوجہد پر قابو پانے کے بھارتی سیکیورٹی فورسز کی سر توڑ کوششیں دہلی سرکار کے ان دعوؤں کی تردید کرتی ہیں جن کے مطابق کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد علاقے  میں زندگی معمول پرآ  گئی ہے۔

دی ⁠گارڈین میں شائع ہونے والے آرٹیکل کے مطابق حریت پسند پہلے سے کہیں زیادہ پُرعزم ہیں جبکہ بھارتی سیکیورٹی فورسز کا مورال پست ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: نامعلوم افراد کی بس پر فائرنگ، 9 ہندو یاتری ہلاک

دی گارڈین میں بھارتی افواج کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس میں بھارتی افواج کا کہنا ہے کہ ⁠حریت پسندوں کے پاس جدید ترین ہتھیار ہیں اور وہ بہتر تربیت یافتہ ہیں، اسی لیے ہم حکومت سے اضافی مدد مانگ رہے ہیں۔ ⁠اس بار ہم زیادہ خوفزدہ ہیں۔

دی گارڈین نے مزید لکھا کہ اگست 2019 میں مودی حکومت نے یکطرفہ طور پر کشمیر سے آزادی کے بعد سے حاصل جزوی خودمختاری چھین لی اور اسے نئی دہلی کے مکمل کنٹرول میں لے لیا۔

اس کے بعد مودی نے کشمیر میں ہزاروں اضافی فوجی بھیجے، مواصلاتی نظام پر سخت پابندیاں عائد کیں اور لاکھوں کشمیریوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کردیں۔ سینکڑوں کو جیل میں ڈال دیا گیا اور مقامی صحافیوں کو باقاعدگی سے حراست میں لیا گیا اور ہراساں کیا گیا۔

ہندوستانی اسٹیبلشمنٹ میں بہت سے لوگوں نے اس اقدام کا جشن منایا لیکن کشمیر کے اندر بڑے پیمانے پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔

دی گارڈین نے لکھا کہ مودی حکومت نے خطے کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کی بنیاد پر کشمیر کا کنٹرول سنبھالنے کے اپنے فیصلے کو جائز ٹھہرایا۔ اس کے باوجود بھارت کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے مطابق کشمیر کی شورش ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اور کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ حملوں کی اس تازہ لہر کا براہ راست تعلق مودی حکومت کے اقدامات سے ہے۔

مزید پڑھیں:’ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے‘، پاکستان کے یوم آزادی پر مقبوضہ کشمیر میں پوسٹرز چسپاں

بھارتی فوج کے سابق افسر اور دفاعی امور کے ماہر پروین ساہنی کا کہنا ہے کہ بھارت کو اپنی سرحد پر جس خطرے کا سامنا ہے وہ اب غیر معمولی ہو گیا ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں گھات لگا کر کیے گئے ایک حملے میں 5 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت کے آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی، جو اس وقت اس کی شمالی کمان کے سربراہ تھے، نے کہا تھا کہ یہ نئے حریت پسند ’اعلیٰ تربیت یافتہ‘ تھے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان میں سے کچھ ریٹائرڈ پاکستانی فوجی تھے۔

جموں کشمیر پولیس کے سابق ڈائریکٹر جنرل شیش پال وید نے کہا کہ انتہائی ہنر مند ہونے کے ساتھ ساتھ یہ حریت پسند جدید ہتھیاروں جیسے ایم 4 اسالٹ رائفلز کا بھی استعمال کر رہے تھے جو امریکی فوج نے افغانستان میں چھوڑی تھیں۔

شیش پال وید نے کہاکہ ’گزشتہ 2 سالوں میں جس طرح سے وہ ہماری افواج پر گھات لگا کر حملہ کر رہے ہیں، اس سے ایک بالکل نیا رجحان ظاہر ہوتا ہے۔ ’میرے پاس شورش سے نمٹنے کا دہائیوں کا تجربہ ہے، لیکن میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ ہم نے کبھی بھی اس طرح کی کسی چیز کا سامنا نہیں کیا ہے – یقینی طور پر پچھلی 2 دہائیوں میں ایسا نہیں ہوا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بھارتی فوج اور مقامی پولیس اور انٹیلی جنس کے 5 افسران نے بتایا کہ یہ حریت پسند نوجوانوں پرانے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے حریت پسندوں کی ایک نئی کھیپ کا ذکر کیا جو فوجی معیار کے مطابق انتہائی تربیت یافتہ دکھائی دیتے ہیں، ڈرون سمیت ہائی ٹیک آلات سے لیس ہیں، اور بات چیت کے لیے عملی طور پر ناقابل شناخت چینی ایپلی کیشنز کا استعمال کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:جشن آزادی پاکستان: مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر میں کیسے منایا جاتا ہے؟

فوج کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ ‘گزشتہ 2 برسوں کے دوران ہونے والے حملوں نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان لوگوں نے گوریلا جنگ کی وسیع تر تربیت حاصل کی ہے اور ان کا مقصد زیادہ سے زیادہ ہلاکتیں کرنا ہے۔

گھات لگا کر کیے جانے والے حملوں میں وہ بچ نکلنے میں بھی کامیاب ہو رہے ہیں، جیسا کہ پہلے معمول تھا یا تو وہ خودکش حملوں یا پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں مارے جاتے تھے، لیکن اب یہ حریت پسند کئی دنوں تک انتظار کرتے ہیں اور پھر اپنے ہندوستانی فوج کے اہداف کو درست طریقے سے نشانہ بناتے ہیں۔

اس کے بعد وہ واپس جنگلوں میں غائب ہو جاتے ہیں اور چھپے رہنے کے لیے دشوار گزار پہاڑی علاقے کا فائدہ اٹھاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا سراغ لگانا مشکل ہو گیا ہے۔ وہ ہندوستانی سرحد کے اندر 9 میل تک ہتھیاروں اور نقد رقم کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ڈرون کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔

فوجی افسر نے کہاکہ ہمیں ان حریت پسندوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنے میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔ ’ہمیں یہ سمجھ نہیں ہے کہ وہ کون ہیں اور وہ ہمارے لیے کتنے نقصان دہ ہو سکتے ہیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp